Tayyab Mumtaz

کراچی ایئرپورٹ پر حملے میں بھارتی ہتھیاروں کا استعمال

کراچی ایئرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں اے ایس ایف کے 7 اور پی آئی اے کے 2 اہلکاروں سمیت 13 اہلکار شہید ہوگئے جبکہ جوابی فائرنگ سے 7 دہشت گرد مارے گئے، حملے میں 17 افراد زخمی ہوئے۔ حملہ آور 10تھے جو رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اولڈ ٹرمینل پر اصفہانی ہینگر تک پہنچے اور شدید فائرنگ کے علاوہ دستی بم بھی پھینکے۔ ایک نجی کوریئر کے دفتر میں بھی آگ لگ گئی۔ سکیورٹی فورسز نے ایئرپورٹ کو اپنے حصار میں لے لیا۔ تمام مسافروں کو محفوظ طور پر باہر نکالا گیا اور پارکنگ ایریا کو بھی خالی کرا لیا گیا۔ پولیس کے مطابق دہشت گرد ایئرپورٹ فورسز کی وردیوں میں ملبوس ہوکر فائدہ اٹھاتے ہوئے داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔ ان کے پاس اے ایس ایف کے جعلی کارڈ بھی موجود تھے جس کی وجہ سے ان کو گیٹ تک جانے کیلئے کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور گیٹ تک پہنچنے کے بعد دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔ترجمان رینجرز کے مطابق دہشت گردوں سے بھارتی ساخت کا اسلحہ ملا ہے جس میں9 کلاشنکوفیں، دستی بم اور راکٹ لانچر بھی شامل ہیں۔ برآمد ہونے والے اسلحے میں خودکش جیکٹس بھی شامل تھیں۔ تمام دہشت گرد غیرملکی ہیں اور دہشت گردوں سے ملنے والی جیکٹس کو ناکارہ بنا دیا گیا۔کراچی کی ایک لسانی تنظیم کے مقامی لوگوں کا اس دہشت گردی میں بطور معاون ملوث ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے سرحدی علاقے تفتان میں 2 ہوٹلوں پر خودکش حملوں، فائرنگ اور دستی بم حملے میں 23 زائرین جاں بحق ہو گئے۔ نامعلوم افراد 10 سے 15 منٹ تک فائرنگ بھی کرتے رہے۔ زائرین بسوں میں سے اتر کر ہوٹل جا رہے تھے کہ حملہ کر دیا گیا۔ تفتان میں دستی بم حملے اور فائرنگ کے واقعہ کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جیش الاسلام نے قبول کر لی کالعدم تنظیم جیش الاسلام کے ترجمان اعظم طارق نے نامعلوم مقام سے فون پر واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مجاہدین نے تفتان بارڈر کے قریب شیعہ زائرین کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ہماری خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی را اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے تعاون سے پاکستان میں خفیہ نیٹ ورک کام کر رہا ہے جس کے ذمے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ، کوئٹہ اور وطن عزیز کے دوسرے بڑے شہروں میں دھماکے کرکے خوف و ہراس پھیلانا، معصوم لوگوں کو خون میں نہلانا اور امن و امان کی حالت کو تہس نہس کرنا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارے بعض سیاسی عناصر دشمن قوتوں کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوئے ہیں اور ان قوتوں کے مذموم عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ان کے مدد گار ہیں جس کے عوض میں انہیں بھاری مالی امداد، جدید اسلحہ اور گاڑیاں فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ عناصر کراچی میں لسانی قوتوں کو منظم کر کے آپس میں لڑوانے کی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں۔ بلیک واٹر، سی آئی اے، را، موساد اور دہشت گرد ٹولوں کے مقامی ایجنٹ خواہ وہ سیاسی لباس میں ہوں یا مذہبی لباس میں دونوں ہی موجود ہیں اور سرزمین پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف عمل ہیں۔کراچی خصوصاً کئی برسوں سے مسلسل بدامنی، لاقانونیت اور انتشار کا شکار چلا آرہا ہے۔ شہر میں آئے روز دہشت گردی کی وارداتوں نے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا ہے۔ چند مٹھی بھر عناصر مذہب کو بنیاد بنا کر فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں۔ اس کارروائی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی کا بھی ہاتھ ہے۔ کیونکہ بھارت ایسے عناصر کی سرپرستی کر رہا ہے اور انہیں اسلحہ و دیگر سازوسامان مہیا کر رہا ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ وطن عزیز میں مذہبی منافرت پھیلانے اور فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی سازش کر رہی ہے۔اس سلسلے میں خفیہ اداروں کے سربراہوں اورعلماءکرام و مذہبی رہنماو¿ں کو اعتماد میں لیتے ہوئے وطن دشمن عناصر سے ہوشیار رہنے کی ہدایت بھی کی گئی۔ کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں بھی بھارتی ہاتھ بتایا جاتا ہے۔ بھارت کے اس عمل سے سیاسی و مذہبی جماعتوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ خدشہ ہے کہ کہیں احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹ جائے اور بھارت اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو جائے۔ کچھ عرصہ قبل کراچی میں نیول بیس پی این ایس مہران پر حملے کی ذمہ داری ایک کالعدم تنظیم نے قبول کی تھی،لیکن ماہرین کا کہنا تھا کہ اس کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے جسے اورین طیارے ملنے کے بعد اپنی بحری اجارہ داری ختم ہونے کا غم تھا۔ لہذا کالعدم تنظیم سے بھارتی روابط ثابت ہونے کے بعد کراچی ائرپورٹ پر موجودہ حملہ اور کالعدم تنظیم کی ذمہ داری قبول کرنے پر فوراً خیال بھارت کی طرف جاتا ہے۔ دوسری اہم بات یہ کہ وہاں سے بھارتی اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔اور ساتھ ساتھ خون منجمند کرنے والے انجیکشن بھی ملے ہیں جس وے واضح ہوتا ہے کہ اس میں بھارتی ہاتھ کارفرما ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر حملہ کالعدم تنظیم نے کیا ہے تو بھارتی ہتھیار وہاں کیا کر رہے تھے؟یہ بات ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں،سیکیورٹی اداروں اور حکومت کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button