Tayyab Mumtaz

علامہ قادری کا انقلاب اور پیسوں کی بارش

علامہ طاہرالقادری انقلاب برپا کرنے کی خاطرکینیڈا سے لندن اور لندن سے دبئی اوردبئی سے پاکستان تک ”یا فوج مدد“، ”یا فوج مدد“ کی تسبیح کرتے پہنچے ، امارات ائیرلائنز کے طیارے کی پر تعیش بزنس کلاس میں پانچ گھنٹے سینتیس منٹ تک چلہ بھی کاٹا مگر فوج نہیں آئی تو پھر وہ انقلاب کہاں سے آتاجس کا رستہ ہی جی ایچ کیو سے ہو کے آنا تھا۔ میں تو حکیم الامت علامہ محمد اقبال کے ماننے والوں میں سے ایک ہوںجنہوں نے کہا تھا
” فضائے بدر پیدا کر فرشتے تری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی“
نہ وہ فضا پیدا ہوئی او رنہ ہی فرشتے اترے حالانکہ اس انقلاب کی تصویر میں رنگ بھرنے کے لئے درجن بھر شہیدوں کا لہو بھی موجود تھا۔اخباروالے کہتے ہیں کہ آئی ایس پی آر نے جواب میں ایک لفظ تک نہ کہا، طنز کرتے ہیں کہ اک صوبے دار تک ملنے نہ آیا حالانکہ فوج اور رینجرز کے جوان ائیرپورٹوں کی حفاظت کے لئے پہلے سے موجود ہیں۔ جب ایک روز قبل پتہ چل شکا تھا کہ ائیرپورٹوں کی سکیورٹی فوج کے حوالے کی جا رہی ہے تو اسی وقت آئی ایس پی آرنے وضاحت جاری کر دی تھی کہ کسی نئی جگہ فوج تعینات نہیں کی جا رہی تاہم اہم مقامات کی حفاظت کے لئے جوان پہلے سے موجود ہیں۔ میرا یہ کہنا تھا کہ اگر فوج کی موجودگی میں، اسٹیبلشمنٹ کے نام نہاد ترجمانوں اور ان کے پیروکاروں کی دھنائی ہو سکتی ہے تو پھران کی مستقبل کی سیاست اورجمہوریت کے خلاف سازش کا کیا بنے گا ، بے عزتی جئی نئیں ہوجائے گی؟
ہاں! کچھ لوگوں کی بے عزتی نہیں ہوتی، کیونکہ بے عزتی اسی کی ہوتی ہے جو اسے محسوس کرتاہے۔ ایک بہت ہی سینئر انشورنس ایجنٹ فیلڈ میں نئے نئے آنے والوں کی تربیت کر رہا تھا، لیکچر ختم ہوا تواس نے پوچھا، کوئی سوال، ایک زیرتربیت انشورنس ایجنٹ اٹھا ، بولا ،”سوال تو کوئی نہیں مگر لوگ بے عزتی بہت کرتے ہیں“۔ سینئر انشورنس ایجنٹ نے کہا، ”میری عمر اس پیشے میں گزر گئی، پالیسی بیچنے جاتا ہوں توگھر نہ ہونے کا جھوٹ دھڑلے سے بول دیا جاتا ہے، کچھ دروازہ ہی نہیں کھولتے، ایسے بھی ہیں جو میرے بار بار جانے پربرہم ہو کے گالیاں بکتے ہیں،نوکروںنے دھکے دیئے ،خواتین نے جوتیاں بھی ماریں، مجھ پر کتے بھی چھوڑے گئے اور چھتوں سے کوڑا بھی پھینکا گیا مگر۔۔۔“ یہاں انشورنس ایجنٹ نے ٹھنڈی سانس لی ، اک پروفیشنل سٹائل اپنایا اور بولا،” کبھی کسی نے بے عزتی کی جرا¿ت نہیں کی“۔
چلیں چھوڑیں، عزت ،بے عزتی تواللہ رب العزت کے ہاتھ ہے، علامہ صاحب تو کوشش ہی کر سکتے تھے جس میں وہ بری طرح ناکام رہے۔۔۔ ایک منٹ ٹھہریئے ، کچھ مہربان کہہ رہے ہیں کہ انہیں ناکام قرار نہیں دیا جا سکتا۔ میں نے یہ بات سنی تو حیرانی میں ڈوب گیا، وہ تو انقلاب برپا کرنے آئے تھے اور محض گورنر پنجاب کے گاڑی میں ساتھ بیٹھ جانے کو ہی انقلاب سمجھے،باقی رہے چودھری پرویز الٰہی صاحب وہ تو ایسے ٹشو پیپرز پکڑا رہے تھے جیسے قادری صاحب چیف مارشل ایڈمنسٹریٹر ہیں جو امارات ایئرلائنز کے ایئرکنڈیشنڈطیارے میں اتنا طویل دھرنا بھی نہیں دے سکے ایئر لائن کے عملے نے ان کو مقدمے کا سامنا کرنے اور مسافروں کو یرغمال بنانے کا عندیہ دیا تو ہاتھ پاﺅں پھول گئے موصوف کے بارے میں اب تو یہ اطلاعات بھی ہیں کہ ایمرٹس اور اتحاد ایئر لائنز نے آئندہ قادری صاحب کے سفر کر نے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔
مزید براں وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے ڈاکٹر صاحب کو الٹا ڈرا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری اپنی مرضی سے آئے ہیں مگر وہ قانون کی مرضی سے جائیں گے۔ اب یہ راز نہیں رہا کہ اگر قانون واقعی حرکت میں آجائے تو پھر ملک سے جانا دنیا کا سب سے مشکل کام ہوجاتا ہے۔ پرویز رشید نے انتہائی سنگ دلی سے پرویز مشرف کی مثال بھی دی جو اپنی مرضی سے آنے کے بعد جانے کے لئے ماہی بے آب کی مانند تڑپ رہے ہیں۔ بہرحال کامیابی کا پیمانہ جاننے کے لئے استفسار پر علم ہوا کہ میڈیا میں بھرپور کوریج اور ڈاکٹر صاحب کا پیغام گھر گھر پہنچ جانا ہی سب سے بڑی کامیابی تھی تو مجھے یاد آیا کہ اس سے پہلے اسلام آباد میں سکندرنامی ایک شخص بھی اسی طرح انقلاب لانے میںکامیاب ہوا تھا۔ یاد تو مجھے لاہور ہائی کورٹ کے تحقیقاتی ٹربیونل کا ایک فیصلہ بھی آ گیا جس میں عدالت عالیہ نے لکھا ” مسٹر طاہر القادری خود غرض،د ولت کے پجاری، خود پرست اور شہرت کے بھوکے، اک ذہنی مریض ہیں“۔ وہ اس کی روشنی میں میڈیا کوریج دیکھتے ہوئے کہہ سکتے ہیں کہ وہ ناکام نہیں رہے، وہ کارکنوں کی شہادتوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے، قافلوں، بینروں اور ٹکٹوں کی خریداری سمیت مکمل سرمایہ کاری دیکھیں اور دوسری طرف تمام نجی ٹی وی چینلوں پر اپنی کوریج کے وقت کی قیمت نکالیں، ساتھ میں اخبارات میں شائع اپنے نام اور کام کا بل بھی شامل کر لیں، تو میں سمجھتا ہوں ، وہ لوکل میڈیا کی حد تک انتہائی کامیاب رہے، ہاں! انٹرنیشنل میڈیا نے ٹکے کی لفٹ نہیں کرائی۔
مبینہ باخبروں کا دعویٰ ہے کہ فوج ڈاکٹر صاحب کی مدد کو آئی، فوج نے ہی گورنر سندھ عشرت العباد کو متحرک کیاجبکہ گورنر سندھ کا مو¿قف ہے کہ جب انہوں نے یہ دیکھا کہ امارات ائیرلائنز اپنا طیارہ خالی نہ ہونے پر ہائی جیکنگ کا مقدمہ درج کروانے جا رہی ہے تو انہوں نے ڈاکٹر صاحب کی مدد کرنے کا سوچا۔گورنر پنجاب نے بھی مصروفیات ترک کیں ، یوں دو گورنروں کی مدد سے انقلاب کا قافلہ ایک طیارے کی بزنس کلاس سے ماڈل ٹاون تک پہنچا۔ فوج کی مدد کی ہوائی اڑانے والے وہی ہیں جو چند روز پہلے تک چودھری نثار علی خان کی طرف سے مسلم لیگ ن کے ارکان قومی اسمبلی سے ایک مبینہ خطاب کی بنیاد پر نجی محفلوں میں بغاوت کی خبر کو بریک اور سوال کررہے تھے کہ مسلم لیگ ن میں نون نواز کا ہے یا نثار کا۔یوں انقلاب تو صدیوں سے نہ آیا اور نہ آنے کی کوئی امید ہے۔ایسے میں مریدوں کو بے وقوف بناتے ہوئے اتنی کوریج حاصل کرلینے پر حواریوں کی طرف سے تالیاں بجانا تو بنتا ہی ہے۔ اک مہربان نے دلیل دی کہ بیریئرز کا دوبارہ لگ جانا ہی حکومت کی ناکامی اور ڈاکٹر صاحب کی کامیابی کی دلیل ہے۔ چلیں یہ بھی مان لیتے ہیں اور اس سے آگے بڑھتے ہوئے اسے بھی امارات ایئر لائنز کی شکست مان لیں گے اگر انہوں نے ڈاکٹر صاحب سے ڈرتے ہوئے ہائی جیکنگ کا مقدمہ درج نہ کرایا۔ ڈاکٹر صاحب کا گورنر پنجاب کے ساتھ ماڈل ٹاو¿ن پہنچنا واقعی اتنی بڑی کامیابی تھی کہ جہاں ایک ہفتہ قبل کارکنوں کی شہادتوں پر صف ماتم بچھی تھی وہاںقبروں کی مٹی خشک ہونے سے پہلے جشن منایا جا رہا تھا۔
اب قادری صاحب کہتے ہیں کہ وہ انتقام لیں گے۔ اگر انہوں نے اس انقلاب جیسا ہی انتقام لینا ہے تو ان سے درخواست ہے کہ وہ مزید تفریح کے مواقع پیدا کرنے کی کوشش نہ کریں کہ ان کی تفریح کئی گھروں میں صف ماتم بھی بچھا چکی ہے۔ رہ گئے بے چارے عوام تو وہ نیوز کی بجائے انٹرٹینمنٹ کے چینلز دیکھ کے ہی اپناوقت گزار لیں گے۔ ویسے طاہرالقادری کی آمد مجھے اسٹیبلشمنٹ سے زیادہ نیوز چینلز کی سازش لگتی ہے کیونکہ کیبل آپریٹرز کے ایک سروے کے مطابق لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے نیوز چینلوں کی بجائے سٹیج ڈراموں کی سی ڈیز زیادہ دیکھنا شروع کر دی تھیں۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ڈاکٹر صاحب کے ڈرامے کی تیسری قسط اب اتنی دلچسپ نہیں رہے گی تو میرا مشورہ ہے کہ اس ڈرامے کے رائیٹر اور پروڈیوسر اگلے سیزن میں وینا ملک کو بھی کاسٹ کر لیں، بلاک بسٹرسیزن ہو گا، وہ اگروینا کو منحوس سمجھیں تو اداکارہ میراکے نام پر بھی غور کیا جا سکتا ہے جس نے انٹرنیٹ پر اپنی ویڈیوز سے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں۔ کچھ نے سنی لیون کی بجائے مسرت شاہین کا نام تجویز کرنے کی بھی بدذوقی کی ہے۔
قادری صاحب ابھی اپنے خوابوں سے دستبردار نہیں ہوئے۔ وہ نہ صرف نیا سیٹ اپ لانے بلکہ اس میں بھرپور احتسا ب کے بعد خود ہی نئے انتخابات کروانے کا اعلان کر رہے ہیں۔ خواب دیکھنا قادری صاحب کا حق اور پرانا شوق ہے اور اس حق کا وہ اتنا بے جا استعمال کرتے آئے ہیں کہ بہت سارے غلامان رسول کے دل اب تک تڑپتے ہیں۔
آخری اطلاعات تک قادری صاحب نے حکومت سے2 ارب روپے کی ڈیمانڈ کی ہے اور حال جاننے والے کہتے ہیں کہ یہ دو ارب اور پانچ ارب چودھریوں کا مل کر سات ارب ہو گئے ایک سال گزر ہی جائے گا قادری صاحب کے انقلاب کا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button