مسلم ممالک کی بے حسی اورعالمی ضمیر کی خاموشی!!!

اسرائیل نے غزہ میں جارحیت کے پانچویں روز وحشیانہ حملے مزید تیز کر دیئے، جس سے مزید 36 نہتے اور بیگناہ فلسطینی شہری شہید اور کئی زخمی ہو گئے، اس طرح شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 146 تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیلی طیاروں کی غزہ کی پٹی میں فضائی حملوں میں شدت آچکی ہے اور ہفتہ اور اتوار کی بمباری کی وجہ سے اب یہ تعداد 170 ہو چکی ہے جبکہ اب تک 950 سے زائد شہری زخمی ہو چکے ہیں، شہید اور زخمی ہونے والوں میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق زخمیوں کیلئے ہسپتالوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے اور شدید زخمیوں کو بچانے کیلئے خون کی اشد ضرورت ہے۔ اسرائیلی فوج نے معذوروں کی بحالی کے ایک مرکز کو بھی نہیں چھوڑا اور اسے بھی بمباری کر کے تباہ کر دیا، اس میں موجود کئی معذور بھی زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں محصور فلسطینیوں کی امداد کیلئے زندگی بچانے والی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہیے۔ فلسطینیو ں تک امداد پہنچانے کیلئے مسلم ممالک کے بلاک کو اجتماعی طور پر اقوام متحدہ میں قرار داد پیش کرنا چاہیے۔بلکہ میں تو یہاں یہ بات کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ سعودی عرب،ایران،پاکستان اور متحدہ عرب امارات کو ملکر ایسا بلاک بنانا چاہئے جو کہ اسرائیل کیخلاف کارروائی کرے اور اسے مجبور کر دیا جائے کہ وہ نہتے فلسطینی عوام پر حملے بند کرے یہ بات ہمارے حکمرانوں کو معلوم ہونی چاہئے کہ اگر صرف خلیجی ممالک امریکہ اور یورپی ممالک کو چند دن کا الٹی میٹم دیں کہ اگر یہ معاملہ حل نہ ہوا تو وہ اپنی تمام رقوم ان کے بنکوں سے نکلوا لیں گے تو دن تو دور کی بات چند گھنٹوں میں یہ معاملہ نہ صرف حل ہو سکتا ہے بلکہ اس کا بہتر نتیجہ بھی سامنے آ سکتا ہے مگر ہمارے ان حکمرانوں میں ایسی جرات کہاں کہ وہ امریکہ بہادر کو آنکھیں دکھا سکیں۔وہ تو اپنی عیاشیوں اور اپنے تخت وتاج کو بچانے کے لیے جی حضوری کرتے ہیں۔
غزہ گزشتہ 6 برسوں سے اسرائیلی افواج کے جارحانہ اور دہشتگردانہ حملوں کی زد پر ہے۔ ان حملوں کی وجہ سے غزہ میں مقیم لاکھوں مسلم شہری اشیائے ضروریہ تک سے محروم ہیں۔ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو عظیم مسلم ملک ترکی کی لائق رشک روش کی تقلید کرتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کی امداد کیلئے اقوام متحدہ، عالمی عدالت انصاف اور یورپی یونین کے ذمہ داران کی توجہ ان کی حالت زار کی جانب مبذول کروانا چاہیے۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے 9 سال سے غزہ کے 15 لاکھ فلسطینیوں کامحاصرہ کر کے ضروریات زندگی سے محروم کر رکھا ہے۔ 360 مربع کلو میٹر پر پھیلی دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل’غزہ کی پٹی‘ اسرائیلی معاشی ناکہ بندی کے سبب ادویات کی قلت کا شکار ہے۔ حالیہ اسرائیلی حملوں میں تیزی کے بعد جان بچانے کی ادویات نہ ہونے کے سبب زخمیوں کی جانوں کو مزید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔خیال رہے کہ اسرائیل نے 28 دسمبر 2008ءکو غزہ پر مسلط جنگ میں لگ بھگ 1500 فلسطینیوں کو شہید کر دیا تھا۔اسرائیل نے فلسطینی شہر غزہ کے محاصرے کو مزید ”فول پروف “ بنانے کیلئے حال ہی میں ناکام ہونیوالے ”آئرن ڈوم“ نامی نظام کو دوبارہ سرحد پر نصب کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ سسٹم کی تنصیب کے بعد غزہ سے داغے گئے راکٹ حملوں کو ہدف تک پہنچنے سے قبل ہی فضاءمیں تباہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ نظام 27 مارچ 2011ءکو مختلف مقامات پر نصب کیا گیا تھا۔اسرائیلی صیہونی حکمران صرف فلسطینی مسلم عوام ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کیخلاف جارحانہ، بنیاد پرستانہ، جنگی جنونی اور دہشتگردانہ عزائم رکھتے ہیں۔اب تو عالمی مبصرین بھی یہ سوال ا±ٹھا رہے ہیں کہ عالمی ادارے محض کاغذی اور رسمی کارروائی کرنے کے بجائے اسرائیل پر دباو¿ ڈالنے کے لیے عملی اقدامات کریں اور تمام عالمی برادری غزہ کے محصور 15 لاکھ فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کے جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے ایک بین الاقوامی کمیشن بنایا جائے۔