پاکستان مشرق وسطیٰ بننے جارہا ہے ؟
مشرق وسطیٰ کے متعدد ملکوں میں حالات مسلسل غیر اطمینان بخش ہیں۔ لیبیا اور شام ان عرب ملکوں میں شامل ہیں جہاں تین سال پہلے تیونس اور مصر کی جمہوری تحریکوں کے زیر اثر آمرانہ حکومتوں کے خلاف عوامی جدوجہد شروع ہوئی۔شام میں صدر بشار الاسد کی وفادار فوجوں اور حکومت مخالف گروہوں میں اب تک جنگ جاری ہے اوراقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق تقریباً دو لاکھ افراد اس خانہ جنگی میں لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ بے گھر ہونے والوں کی تعداد مختلف اندازوں کی رو سے نصف کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ لیبیا میں معمر القذافی کے خاتمے کے بعد منتخب حکومت کا قیام عمل میں آیا لیکن اسے استحکام حاصل نہ ہوسکا اور مختلف قوتوں کے درمیان مسلح محاذ آرائی کا سلسلہ جاری رہا۔ تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ گزشتہ روز دارالحکومت طرابلس پرباغیوں نے قبضہ کرلیا ہے،لیبیا کی گزشتہ ہفتے مستعفی ہوجانے والی نگراں حکومت نے اس کی تصدیق کی ہے۔لیبیا کی پارلیمنٹ بحران پر قابو پانے کی خاطر نئی حکومت کی تشکیل کے لیے کوشاں ہے۔ دوسری طرف طرابلس پر قبضہ کرنے والے گروہ سے نمٹنے کے لیے الفجر نامی مسلح تنظیم نے اپنے دستے دارالحکومت بھیجنے کا دعویٰ کیا ہے۔لیبیا کے مختلف علاقوں پر مختلف مسلح تنظیموں نے قبضہ کررکھا ہے۔عراق کی صورت حال بھی نہایت تشویش ناک ہے۔ عراق اور شام دونوں ملکوں میں دولت اسلامیہ فی العراق و الشام کے نام سے گزشتہ سال منظر عام پر آنے والی ایک مسلح تنظیم سرکاری فوجوں اور اپنے مخالفین سے برسرپیکار ہے اور تیزی سے پیش قدمی کررہی ہے۔ اپنے مخفف داعش کے نام سے معروف اس تنظیم کے سربراہ ابوبکر البغدادی اپنی خلافت کے قیام کے بھی دعویدار ہیں اور ان کے عزائم کے بارے میں خاصی پراسراریت پائی جاتی ہے۔ بغدادی چار سال امریکی قیدمیں بھی رہ چکے ہیں۔مشرق وسطیٰ کو خانہ جنگی کی اس کیفیت سے نکالنے کے لیے عرب ملکوں کی قیادتوں کو انتہائی فراست اور ہوشمندی سے کام لینا ہوگا ، اختلافات پر قابو پاکر باہمی تعاون کو فروغ دینا اور عوام کی جائز شکایات کاازالہ کرنا ہوگا۔ دوسری طرف پاکستان میں موجودہ حالات کو اگر غیر جانبدارانہ انداز میں دیکھا جائے تو کچھ عناصر پاکستان میں انارکی پیدا کرنا چاہتے ہیں پاکستان کی پارلیمنٹ،سیکرٹریٹ ،پاکستان ٹیلی ویژن پر قبضہ کر لیا گیا جبکہ صدارتی محل اور وزیراعظم ہاﺅس پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے اور ہمارے سیاستدان ابھی تک وہی بات میں نہ مانوں پر عمل کر رہے ہیں خدارا ہوش کے ناخن لیں اور پاکستان کیساتھ ساتھ پاکستانی غریب عوام کے حال پر رحم کریں۔اور یہ دھرنیاں اور مارچوں کو ختم کریں اور قوم کو متحد کرتے ہوئے ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں اور پاکستان کا کھویا ہوا مقام بحال کرانے میں مل جل کر اپنا کردار ادا کریں۔