دہلی :پی آئی اے کا آفس بند کرنے کا نادر شاہی حکم

بھارتی حکام نے حکم جاری کیا ہے کہ نئی دہلی میں پی آئی اے کا دفتر نہ صرف بند کردیا جائے بلکہ منیجر سعید احمد بھی فوری طورپر دہلی چھوڑ دیں جبکہ عملے کے ویزوں میں توسیع سے انکار کردیا گیاہے۔سفارتی آداب اور اخلاقیات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی حکام نے پی آئی اے کے سٹیشن منیجر سعید احمد کو ہراساں بھی کیا اور عملے کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ انہیں اب یہاں نہیں رہنے دیا جائے گا۔ پی آئی اے کے ترجمان محمد حنیف نے بتایا کہ ’پی آئی اے نے 1970ءمیں زمین اور دیگر جائیدادیں خریدی تھیں اب ریزرو بینک آف انڈیا نے ایک نوٹس ارسال کیا ہے کہ 2002ءکے ایک قانون کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے بھارت میں کسی بھی قسم کی جائیداد نہیں خرید سکتے۔اُدھر دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ بھارت میں پی آئی اے کے ویزوں کا معاملہ جلد حل ہو جائے گا، پی آئی اے کو زمینوں کی خریداری کے حوالے سے لگنے والے الزامات کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا مشورہ دیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے خلاف بھارتی اشتعال انگیزی کا یہ واحد واقعہ نہیں، گزشتہ کچھ عرصے سے سرحدوں پر فائرنگ، پاکستانی حدود میں گولہ باری اور فلیگ میٹنگ کے نام پر رینجرز اہلکاروں کو بلا کر شہید کر دینے کے واقعات سب کے سامنے ہیں ۔ بھارتی حکام نے یہ اقدامات پی آئی اے پر دہلی میں غیر قانونی طور پر فلیٹس خریدنے کا الزام لگاکر اٹھائے جبکہ درحقیقت فلیٹس اور دفاتر کا معاملہ ابھی عدالت میں زیر التواءہے اورپی آئی اے حکام کے مطابق ساری خریداری بھارتی قواعد و ضوابط کے تحت کی گئی۔ پی آئی اے نے 2005ءمیں نئی دہلی میں کھمبا روڈ پر چار فلیٹس خریدے تھے جن میں پی آئی اے کا دفتر بھی شامل تھا ، 2005ءمیں خریدے گئے ان فلیٹس پر بھارتی حکام نے گزشتہ سال پی آئی اے کو نوٹس بھجوایا کہ پاکستانی ادارے نے فلیٹس کی خریداری میں بھارتی قواعد ملحوظ خاطر نہیں رکھے ، اور اسی وجہ سے یہ خریداری غیر قانونی ہوگئی۔ پی آئی اے نے نومبر2014ءمیں اس لیگل نوٹس کا جواب دیا جس میں کہا گیا کہ یہ پراپرٹی خریدتے وقت 2005ءمیں بھارتی حکام سے کلیئرنس لی گئی تھی۔ تمام قواعد پورے کیے گئے اور سٹی بینک کے ذریعے ادائیگی کی گئی۔ابھی یہ معاملہ عدالت میں زیر التواءہے۔واضح رہے کہ اسی جگہ پر پی آئی اے تقریباً ایک دہائی سے کام کر رہا ہے۔یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ بھارت اب یہ قدم کیوں اٹھا رہا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس وقت ہفتہ وار دو پروازیں لاہور سے دہلی کے لیے جاتی ہیں ، اگر یہ آپریشن بند ہوا تو مسافروں کو واہگہ بارڈر کے ذریعے سے آناجانا پڑے گا۔آثار و قرائن سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتی مہم کامقصد پاک بھارت فضائی آپریشنزبندکرناہے۔یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ دہلی میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
میں یہاں یہ بات کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا کہ بھارتی مودی سرکار اپنی ہندوانہ سوچ کو بڑھا رہی ہے اور پاکستان کیساتھ ازلی دشمنی کا بدلہ حیلوں بہانوں سے دے رہی ہے ۔میں یہاں یہ بات کہنا بھی اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ ہمارے چند نادان دوست جو کہ امن کی آشا اور محبتوں کی پینگوں کو بڑھانا چاہتے ہیں کو پیسے کی چمک نے پاگل کر کے رکھ دیا ہے۔بھارت کا واحد حل ان کی درگت بنانے میں ہے اور اگر میاں نوازشریف آج یہ سمجھیں کہ شاید یہ 1999والا بھارت ہے تو ایسا نہیں ہے اس وقت واجپائی غکومت میں تھا اب تو مسلمانوں کا قاتل اعظم ”مودی“ وزیراعظم بھارت ہے جس کا پہلا اور آخری خواب خدانخواستہ پاکستان کو صفہ ہستی سے مٹانا ہوتا ہے جس کا مقصد مسلمانوں کا خاتمہ ہے ”محاورہ شاید مودی کے لیے ہی بنا تھا ”لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے“ اس لیے پاکستان کو اب سمجھنا چاہئے اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہو گا۔