Tayyab Mumtaz

چائلڈ لیبر کا خاتمہ روشن پاکستان ہمارا

یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں خبریں اخبار لاہور میں بطور اسسٹنٹ منیجر کام کر رہا تھا کسی دوست کے توسط سے ایک ایسے شخص سے ملاقات ہوئی جس نے ایسی ایسی باتیں کیں جن کو سنا تو جا سکتا تھا سمجھ نہیں آتی تھی اس شخص کا نام تھا آفتاب احمد خان برکی جو کہ واپڈا میں 18ویں گریڈ کے آفیسر تھے بعدازاں آسٹریلیا اور اب امریکہ میں مقیم ہیں اور ایک یونیورسٹی میں بطور پراجیکٹ ڈائریکٹر کام کر رہے ہیں ۔ان سے ملاقات ہوئی تو اہوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان ایک پراجیکٹ تیار کر رہی ہے جس میں گھروں فیکٹریوں اور ورکشاپس میں کام کرنے والے بچوں اور بچیوں کو فری تعلیم دی جائیگی اورنہ صرف تعلیم بلکہ ان بچوں کو تعلیمی اخراجات کے ساتھ ساتھ ماہانہ وظیفہ بھی دیا جائے گا نہ صرف وظیفہ بلکہ ان کو صبح دودھ کا گلاس اور دوپہر میں کھانا مہیا کیا جائے گا کیونکہ یہ سکول فل ڈے سکول ہو گا اور بچوں کو شام چار بجے چھٹی ہوا کرے گی میں اور میرے باقی دوست اس پر حیرت زدہ رہے مگر کچھ عرصہ کے بعد واقعی یہ پراجیکٹ سٹارٹ ہو گیا ۔شروع میں گلبرگ ،چوہنگ اور بھٹہ چوک (کیر گاﺅں) میں سکول کھولے گئے اس میں بہت سی مشکلات تھیں جن کو فیس کرنا پڑ رہا تھا میری خواہش تھی کہ ہمارا علاقہ چونکہ پسماندہ علاقہ تھا میں ایسے سکول کی اشد ضرورت تھی برکی صاحب سے ملاقات کی ان کو اس بات پر آمادہ کیا اور آخر کار بیگم پورہ میں سکول کا قیام عمل میں آیا اس علاقے کا عالم یہ تھا کہ ایک طرف چائینہ سکیم دوسری طرف سنگھ پورہ کی ملحقہ آبادیاں اور تیسری طرف گھوڑے شاہ کا پسماندہ علاقہ جو کہ شمالی لاہور کہلاتا تھا سے بچیوں کا داخلہ کیا جانا شروع کیا مگر لوگ اس انداز میںڈرے بیٹھے تھے کہ کہنے والے یہ بھی کہتے تھے کہ آپ لوگوں کے بچوں کو اغوا کر لیا جائے گا اور داخلہ کروانے سے لوگ کتراتے تھے اس معاملے میں بھی ہم بہت سے ساتھیوں نے محنت کی اور بچیوں کا داخلہ کا مرحلہ اپنے انجام کو پہنچا ۔بہرحال مشکل وقت گزر چکا ہے اور سکولز کی تعداد اور بچوں میں اضافہ ہوتا گیا۔جو سب سے پہلا سیشن شروع کیا گیا تھا اس کے بچیاں تو اب بی اے پاس کر چکی ہیں۔الحمد اﷲ
اس وقت لاہور میں بیت المال کے زیر اہتمام 8 سکول قائم ہیں جن میں 120بچے فی سکول داخل ہیں بچوں کو کتابیں یونیفارم شوز کاپیاں اور ماہانہ600 روپے وظیفہ دیا جاتا ہے جس کا نظام بہت ہی اچھے انداز میں ہے ان والدین کا اکاونٹ متعلقہ ڈاکخانے میں کھولا جاتا ہے اور ماہانہ پیسے ان کے اکاﺅنٹ میں چیک کی صوررت میں جمع کروا دیئے جاتے ہیں۔ان سکولوں میں تمام سٹاف انتہائی قابل اور کم از کم معیار بی اے بی ایڈ ہے جو کہ جانفشانی سے ان بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کر رہے ہیں۔چونکہ میں 1996سے ان سکولز کے ساتھ کسی نہ کسی طرح سے منسلک رہا ہوں اس لیے میں اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو اس اچھے اور معیاری تعلیمی پروگرام کے بارے میں آگاہ کروں گاہے بگاہے اس سے پہلے بھی اس موضوع پر لکھتا رہا ہوں مگر آج اس کی تفصیلات بتانا اس لیے ضروری سمجھتا ہوں کہ ہیوسٹن سے پاکستان ایسوسی ایشن آف گریٹر ہیوسٹن کے صدر میاں نذیر جو کہ ان دنوں اپنے نجی دورہ پر پاکستان تشریف لائے ہوئے تھے کیساتھ ملاقات کے دوران ان کو اس بارے میں بتایا تو ان کو بہت اشتیاق ہوا کہ ان سکولز کا دورہ کرنا چاہئے اور دیکھنا چاہئے کہ ہم ان بچوں کے کس کام آ سکتے ہیں اس سلسلے میں ان کو داروغہ والا سنٹر کا وزٹ کروانے کا اہتمام کیا انہوں نے بچوں کا معیار تعلیم ، سکول کی حالت ،اساتذہ کا بچوں کیساتھ تعلق اور دیگر امور کا بظاہر غور سے جائزہ لیا اور وہ بہت خوش ہوئے اس موقع پر انہوں نے اس کام کو خوب سراہا ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ پاکستان سے باہر پاکستانی امریکن کمیونٹی کو اس پراجیکٹ کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ کریں تا کہ وہ اس نیک کام اور خصوصاً ان بچوں کی تعلیم و تربیت میں بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ڈال سکیں اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ وہ جلد اپنے دوستوں کیساتھ ایک وفد کی صورت میں پاکستان کا دورہ کریں گے جس کا مقصد صرف اور صرف ان سکولوں کے بارے میں ساتھیوں کو آگاہی دینا ہو گا اور اس کے ساتھ ساتھ ان بچوں کی بہبود کے لیے خصوصی پراجیکٹس کا اہتمام کرنا بھی ہو گا ۔انہوں نے پاکستان ایسوسی ایشن آف گریٹر ہیوسٹن کی طرف سے داروغہ والا سکول کی بچیوں کے لیے کاپیوں کا تحفہ بھی دیا جو کہ ان کے ایک سال کے سیشن کے لیے کافی ہو گا اس پر بچوں اور اساتذہ نے خصوصی طور پر ان کا شکریہ ادا کیا اس موقع پر ٹیچر انچارج مسز عالیہ شاہین نے ان کو پاکستان بیت المال کے پراجیکٹس اور خصوصاً چائلڈ لیبر کے متعلق مکمل بریفنگ دی ۔میں یہاں تمام پاکستانی امریکن کمیونٹی اور خصوصاً مخیر حضرات سے اپیل کرتا ہوں کہ چونکہ ہمارا وطن عزیز اس وقت مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے بحران ہیں کہ جان چھوڑنے کا نام نہیں لیتے کبھی دہشتگردی، کبھی بجلی بحران اور کبھی پٹرول بحران نے حکومت کو ناکوں چنے چباوا دیئے ہیں ان حالات میں ایسے پراجیکٹس پر بھی حکومت کی توجہ میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے تو ان جیسے پراجیکٹس کو چلانے میں آپ خواتین و حضرات اپنا کردار ادا کریںاور پراجیکٹس میں اپنا حصہ ڈالیں  آپ تمام حضرات چاہیںتو ”پاکستان نیوز“ آپ کی مکمل راہنمائی اور دیگر معاملات میں آپ کو مکمل انفارمیشن پہنچانے اور رابطہ کار بننے کا کام سر انجام دینے کو تیار ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button