دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں!!!

لاہور میں پولیس لائنز کے باہر خود کش دھماکہ 10افراد شہید 20سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
جمعتہ المبارک کا دن دنوں کا سردار ہے اوراس دن کی اہمیت ہر مسلمان پر قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح ہے لیکن دہشت گردوں کا کوئی بھی مذہب نہیں ہوتا جس کا ثبوت یہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور بم دھماکوں کے 70 فیصد واقعات جمعة المبارک کے دن ہوئے برسوں میں دہشت گردی اور بم دھماکوں میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 50 ہزار کے قریب ہے۔ دوران تحقیقات یہ اعداد و شمار مختلف ذرائع سے جمع کیے گئے، ان کے مطابق جمعة المبارک کو ہونے والے دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات کی تفصیلات کے مطابق 2001ءمیں 21 دسمبر کو سابق وزیر داخلہ معین الدین حیدر کے بھائی احتشام الدین کو سولجر بازار کراچی میں گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا۔ 2002ءمیں 22 فروری کو امریکی صحافی ڈینیل پرل کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ۔ 14جون کو کراچی میں امریکی سفارتخانے پر کار بم دھماکہ کیا گیا جس میں 12 افراد ہلاک 50 زخمی ہوئے۔ 9 اگست ٹیکسلا میں کرسچین پر فائرنگ 3 نرسیں ہلاک 25 زخمی، 15نومبر حیدرآباد میں بس میں دھماکہ 2 ہلاک 9 زخمی ہوئے۔ 2003ءمیں 28 فروری کو کراچی میں امریکی سفارت خانے پر تعینات دو سپاہیوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا۔ 4جولائی کو کوئٹہ میں واقع ہزارہ امام بارگاہ اور مسجد میں جمعے کی نماز کے دوران خودکش حملہ 47 نمازی شہید 150 زخمی ہوئے، 3 اکتوبر کراچی میں سپارکو کی وین پر فائرنگ 6 ملازمین جاں بحق متعدد زخمی ہو گئے۔ 14دسمبر کو سابق صدر پرویز مشرف کے کاروان پر بم دھماکہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ 2004ءمیں 7مئی کو کراچی میں واقع سندھ مدرسة الاسلام میں دوران نماز جمعہ دھماکہ 15 اہل تشیع نمازی شہید 100 زخمی ہوئے۔ 14 مئی کو لاہور مغل پورہ میں شیعہ مسلق سے تعلق رکھنے والے خاندان پر فائرنگ کی گئی جس میں6 شہید ہوئے، 30 جولائی پشاور میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز پر بم حملہ 9 جاں بحق ہو گئے، 10 اکتوبر کو سیالکوٹ میں جمعہ کی نماز کے دوران دھماکہ 25 اہل تشیع شہیدہوئے جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے، 10دسمبر کو کوئٹہ میں بازار میں دھماکہ 10 ہلاک30 زخمی، 2005ءمیں 27/ مئی کو اسلام آباد میں بری امام کے مزار پر دھماکہ 20 جاں بحق 82 زخمی، 7 اکتوبر کو منڈی بہاﺅالدین کی ایک مسجد پر دھماکہ8 نمازی شہید، 2006ءمیں 10مارچ کو ڈیرہ بگٹی میں بس ایک بارودی سرنگ سے ٹکرا کر تباہ26 افراد جاں بحق ہو گئے 14 جولائی کو عباس ٹاون کراچی میں شیعہ عالم حسن ترابی پر خودکش حملہ میں وہ اور ان کا رشتہ دار شہید ہو گئے، 8 ستمبر بلوچستان کے رخنی بازار میں دھماکہ 6 افراد شہید ہو گئے 17زخمی ہو گئے، 6 اکتوبر کو اورکزئی میں ایک مقبرہ کی ملکیت پر شیعہ سنی تصادم 17 جاں بحق ہو گئے جبکہ 20 زخمی ہو گئے، 20اکتوبر کو پشاور کے بازار میں دھماکہ 6 جاں بحق ہو ئے 21 زخمی ہو گئے۔ 2007ءمیں 26 جنوری کو اسلام آباد کے میرٹ ہوٹل میں خودکش حملے کی کوشش میں بمبار اور سکیورٹی گارڈ مارے گئے اور25 ز خمی ہوئے، 8 جون حب بلوچستان کے قریب بس میں دھماکہ 3 جاں بحق 7 زخمی ہو گئے، 6جولائی فوجی کاروان پر بم حملہ میجر سمیت 4 فوجی شہید ہو گئے، 27جولائی اسلام آباد میں واقع مظفر ہوٹل پر خودکش حملہ 13 ہو گئے، 12 اکتوبر مہمند طالبان نے 6 افراد کے سر سرعام قلم کردیئے۔ 9 نومبر کو پی ایم ایل قاف کے لیڈر امیر مقام کے حجرہ پر خودکش حملہ 3 پولیس اہلکار شہید 7 زخمی ہو گئے، 21دسمبر کو عیدالفطر پر شیرپاو پر چارسدہ میں خودکش حملہ ان کے بیٹے سمیت 57 شہید 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ 28دسمبر کو سابقہ وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد 4 پولیس والوں سمیت 33 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے، 28 دسمبر کو سابق پی ایم ایل قاف کے وزیر اسفندیار امیر زیر کی گاڑی کی گزرگاہ پر سوات کے قریب دھماکہ 9 جاں بحق ہو گئے، 2008ءمیں 22فروری کو سوات کے قریب ایک گاڑی پر دھماکہ 13 افراد شہید ہو گئے، 29 فروری کو لکی مروت، خیبرپختونخواہ میں گاڑی کے قریب دھماکہ میں ڈی ایس پی اور تین پولیس اہلکار شہید ہو گئے جب سوات میں ڈی ایس پی کی تدفین ہورہی تھی تو جنازہ پر خودکش حملہ 38 شہید اور 75 زخمی ہو گئے ، 19 ستمبر کو مولانا فضل الرحمن کے مدرسے واقع کوئٹہ پر دھماکہ 5 شہید ہو گئے جبکہ 8 زخمی ہوئے 26 ستمبر کو بہاولپور میں ریلوے ٹریک پر بم دھماکہ جس سے ایک بوگی الٹ گئی،3 جاں بحق اور 15 زخمی ہو گئے 10 اکتوبر کو اورکزئی ایجنسی میں ایک جرگے کے دوران خودکش حملہ آور بارود سے بھری کار لے کر داخل ہوکر دھماکہ کیا 110 شہید اور 200 زخمی ہوئے ، 31 اکتوبر کو خودکش حملے میں مردان کے علاقے میں 8 شہید ہو ئے 20 زخمی ہو گئے۔ 21 نومبر کو ڈیرہ اسماعیل خان میں مذہبی شخصیت کی تدفین پر دھماکہ 7 شہید اور 17 زخمی ہو ئے۔ 28 نومبر کو خودکش بمبار نے اپنی بارود سے بھری گاڑی پولیس وین سے پشاور بنوں روڈ پر ٹکرا دی 4 پولیس اہلکار سمیت 9 افراد شہید ہو گئے 16 زخمی ہو ئے ، 5 دسمبر پشاور میں دو بم دھماکوں میں 27 افراد شہید ہو ئے 60 زخمی ہو گئے ، 2009ءمیں ڈیرہا سماعیل خان میں شیعہ لیڈر شیرزمان جی کو فائرنگ کرکے شہید کر دیا گیا ان کی تدفین کے دوران خودکش بمبار نے خود کو اڑا لیا جس سے 30 افراد جاں بحق ہو گئے ، 157 زخمی ہوئے۔27 مارچ کو پشاور طورخم ہائی وے پر واقع مسجد میں خودکش دھماکہ 76 شہید 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ 22مئی پشاور میں سینما کے باہر بم دھماکہ 10 شہید اور 75 زخمی ہوئے ، 5جون کو اپردیر ڈسٹرکٹ میں مسجد میں خودکش حملہ 40 نمازی شہید 70 زخمی ہو گئے۔ 12جون کو دو بم دھماکے ہوئے پہلے واقعے میں خودکش بمبار نے مسجد میں خود کو اڑا لیا جس میں مولانا سرفراز احمد نعیفی سمیت 7 شہید ہو گئے ، دوسرے واقعے میں نوشہرہ میں خودکش بمبار نے اپنی بارود سے بھری گاڑی مسجد میں دھماکے سے اڑا دی جس میں 5 نمازی شہید اور 105 زخمی ہوئے۔ 26 جون کو آزاد جموں کشمیر میں خودکش بمبار نے فوجی گاڑی کے قریب خود کو اڑا لیا جس میں 2 فوجی جوان شہید ہوئے۔ 10 جولائی باجوڑ میں واقع چیک پوسٹ پر فائرنگ 4 پولیس اہلکار شہید ہو ئے ، 18ستمبر کو کوہاٹ ہنگو روڈ پر واقع مارکیٹ پر خودکش حملہ 40 شہید 80 زخمی ہو ئے۔ 9 اکتوبر کو خیبربازار پشاور میں خودکش حملہ 55 شہیدہو گئے 148 زخمی ہو ئے ، 16 اکتوبر کو پشاور میں واقع پولیس آفس پر دھماکہ 15 شہید ہو ئے 21 زخمی ہو گئے، 23 اکتوبر کو کامرہ میں پولیس چوکی پر خودکش حملہ دو ایئرفورس اہلکار سمیت 8 شہید ہو گئے، 13 زخمی ہو ئے، 13نومبر کو پشاور ہی میں فوجی چیک پوسٹ پر دھماکہ 10 فوجی اور 3 شہری ہو گئے، 60 زخمی ہو ئے، 4دسمبر کو راولپنڈی میں عسکری مسجد پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا ، 2 خودکش بمباروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، فائرنگ اور دھماکے سے 40 افراد شہید ہو ئے، 86 زخمی ہوئے۔ 18 دسمبر کو لوئردیر میں مسجد کے باہر خودکش دھماکہ 12 شہید اور 28 زخمی ہو ئے۔ 2010ءمیں یکم جنوری کو لکی مروت میں کھیل کے دوران خودکش حملہ 105 شہید اوردرجنوں زخمی ہو ئے ، 8 جنوری کو دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے 7 بلوچی شہید کر دئیے ، 5 جنوری کو کراچی میں دو دھماکوں میں 23 شہید اور 90 زخمی ہوئے، 5 مارچ کو ہنگو میں خودکش حملہ 12 شپہد 25 زخمی ہوئے، 12 مارچ لاہور میں خودکش حملہ 45 شہید 101 زخمی ہوئے، 16اپریل کو کوئٹہ میں خودکش حملہ 10 شہید 35 زخمی ہوئے، 23 اپریل شمالی وزیرستان میں فوجی قافلے پر حملہ 7 فوجی شہید 16 زخمی ہو گئے ، 7، 21 اور 28 مئی میں تین دہشت گردی اور فائرنگ کے واقعات میں 4 پولیس اہلکار سمیت 100 شہید 110 زخمی ہو گئے ، 9جولائی کو مہمند ایجنسی میں سرکاری افسر کے دفتر پر خودکش حملہ 100 شہید 120 زخمی ہو گئے 16جولائی پشاور کے قریب پرانی کاروں کے ہفتہ وار بازار میں دھماکہ 10 شہید، 20 زخمی، 27اگست کو خیبر ٹرائبل ایریا میں بچیوں کا اسکول دھماکے سے تباہ کردیا گیا۔ 3 ستمبر کو خودکش بمبار نے احمدیہ مسجد واقع مرادن میں دھماکہ کیا، ایک شہید 4 زخمی ہوئے 10 ستمبر کو کوئٹہ میں خودکش حملہ 5 شہید 5 زخمی ہوئے یکم اکتوبر شکارپور میں نیٹو کو 40 ٹینکر نذرآتش 3 شہید 5 زخمی ہوئے 15 اکتوبر فوجی چیک پوسٹ پر حملہ فائرنگ سے 5 جوان شہید، 22اکتوبر کو اورک زئی ایجنسی پر فوجی قافلے پر بم حملہ کرنل سمیت 6 جوان شہید، 3 زخمی 5نومبر کو درئہ آدم خیل کے قریب مسجد میں دھماکہ 72 شہید، 100 زخمی ہوئے 10دسمبر کو ہنگو کے اسپتال میں خودکش حملہ 16 جاں بحق 20 زخمی ہوئے 2011ءمیں یکم اپریل کو چارسدہ میں مولانا فضل الرحمن پر دوسرا خودکش حملہ 13 شہید 31 زخمی ہوئے 13مئی کو چارسدہ میں دو خودکش حملے میں 80 جاں بحق 15 زخمی۔ 19اگست کو جمرود میں مسجد میں دھماکہ 50 شہید، 2ستمبر کو لکی مروت میں پولیس چیک پوسٹ پر خودکش حملہ 12 شہید، 23 ستمبر کو بس پر فائرنگ 3 شہید، 23ستمبر کو باجوڑ میں سڑک کے کنارے دو بم دھماکے 4 شہید 6 زخمی ہوئے 9 دسمبر کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں رینجرز کی گاڑی کے قریب بم دھماکہ 3 جوان شہید 4 زخمی ہوئے 30 دسمبر کو باجوڑ اور کوئٹہ میں دو دھماکے 15 شہید، 2012ءمیں 17فروری کو پارہ چنار کے ایک بازار میں خودکش حملہ 41 جاں بحق، 24فروری پشاور میں پولیس چیک پوسٹ پر خودکش حملہ 4 پولیس اہلکار شہید 6 زخمی ہوئے 23 مارچ پشاور کی مسجد میں دھماکہ 13 شہید۔ 8 جون کو پشاور میں سرکاری ملازمین کو لے جانے والی بس پر دھماکہ 19 شہید، 6 جولائی کو تربت میں زائرین کی بس پر فائرنگ 18 جاں بحق، 13 جولائی کوئٹہ میں دھماکہ 5 شہید 10 زخمی ہوئے 17 اگست کو سفاری پاک کراچی کے قریب بس پر دھماکہ 2 شہید 18 زخمی ہوئے 31 اگست کو پشاور کی مارکیٹ میں دھماکہ 11 شہید، 16 زخمی 28 ستمبر پشاور میں بم ڈسپوزل اسکواڈ پر حملہ ایک شہید 3 پولیس اہلکار زخمی ہوئے اورکزئی ایجنسی میں دو دھماکے 5 شہید 22 زخمی ہوئے 12اکتوبر سبی میں دھماکہ 11 شہید، 19اکتوبر کو کوئٹہ میں سائیکل میں نصب بم پھٹنے سے 3 جوان شہید 10 زخمی ہوئے 2013ءمیں یکم فروری کو ہنگو میں مسجد میں خودکش حملہ 19 نمازی شہید 45 زخمی ہوئے، 8 فوری کو اورکزئی کی ایک مارکیٹ میں دھماکہ 16 شہید، 15مارچ کو کراچی میں دھماکہ 3 شہید، 22 مارچ کو بلوچستان میں موٹرسائیکل میں نصب بم پھٹ گیا 6 شہید 15 زخمی، 29مارچ کو فرنٹیئر کانسٹیبلری کے قافلے پر بم حملہ 12 شہید 28 زخمی ہوئے، 6 ستمبر کو جاسوی پنجاب میں اہل تشیع افراد پر فائرنگ 7 شہید، 27 ستمبر کو پشاور میں دھماکہ 19 شہید، 2014ءمیں 15 اگست کو کوئٹہ ایئرفورس بیس پر حملہ 11 زخمی ہوئے، 7 نومبر کو مہمند ایجنسی میں دو دھماکے 6 شہید ہوئے ، 4 زخمی ہوئے 2014میں پشاور میں آرمی سکول پر سب سے بڑی کارروائی کی گئی جس میں 154معصوم بچے شہید ہوئے اور سینکڑوں زخمی ہوئی اور2015ءمیں 9 جنوری کو راولپنڈی میں امام بارگاہ کے قریب دھماکہ 8 جاںبحق 18 زخمی ہوئے 30 جنوری کو شکارپور کی امام بارگاہ اور مسجد میں دھماکہ 60 شہید 50 زخمی ہوئے اور جمعة المبارک 13فروری کو پشاور کی امام بارگاہ اور مسجد میں دھماکے میں 20 نمازی شہید 45 زخمی ہو گئے اور آج بروز منگل 17فروری کو پولیس لائنز لاہور میں دھماکہ کر دیا گیا ہے جس میں10افراد ہلاک اور 20سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ان تفصیلات کا شائع کرنا اس لیے ضروری سمجھا کہ واقعی دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور جو مغربی ممالک مسلمانوں کو دہشتگرد قرار دیتے ہیں اس میں کوئی سچائی نہیں ہے ۔