Tayyab Mumtaz

ایم کیو ایم کےلئے بھارت کی مالی امداد!!!

متحدہ قومی موومنٹ کے بارے میں بی بی سی پر بھارت سے فنڈز لینے اور متحدہ کے کارکنوں کی تربیت کے حوالے سے رپورٹ آنے کے تین دن بعد متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما طارق میر کا انٹرویو بھی منظرعام پر آ گیا ہے جس میں انہوں نے بھارت سے فنڈنگ لینے، بھارتی ایجنسی ’را‘ کے افسروں سے ملاقاتوں اور دیگر متعددامور کا انکشاف کیا ہے۔ طارق میر نے یہ انٹرویو برطانیہ کی پولیس کو مئی 2012ءمیں دیا تھا۔ اس انٹرویو میں طارق میر نے برطانوی پولیس کو تفتیش کے دوران بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے میل جول اور رقم لینے کا اعتراف کیا ہے۔ یہی اس کی اہمیت ہے کہ انٹرویو کسی پاکستانی نہیں برطانوی ادارے کو دیا گیا۔ طارق میر کے اعترافی بیان کے مطابق پہلے رقم ڈالروں میں بعد میں پاو¿نڈ کی شکل میں ملتی تھی۔ تمام رقم مختلف ذرائع سے الطاف حسین کو دی جاتی تھی۔ 6 صفحات پر مشتمل اعترافی بیان میں طارق میر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا بھارت سے مکمل رابطہ تھا اور یہ رابطہ محمد انور کے ذریعے ہوتا تھا۔ بھارتی حکومت فنڈنگ کو اپنے لئے فائدہ مند سمجھتی تھی۔ بھارتی حکام سے پہلی ملاقات روم میں ہوئی تھی۔ روم کے علاوہ ویانا، سائٹ برگ، زیورخ اور پراگ میں بھی یہ ملاقاتیں ہوئیں۔ ’را‘ کے چار افسروں سے ملاقات ہوتی تھی جس میں پاکستان کی سیاست، کراچی کے حالات، طالبان اور افغانستان کے معاملات پر بات ہوتی تھی۔ ملاقات کے لئے ہوٹل اور ایئرٹکٹ کی ذمہ داری میری تھی۔ ’را‘ کے افسروں کی بھارتی وزیراعظم تک رسائی تھی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر آتے تھے اور وزیراعظم کو رپورٹ کرتے تھے۔بھارت سے رقم مختلف ذرائع سے آتی تھی جو بعد میں ہمارے اکاو¿نٹ میں منتقل ہو جاتی تھی۔ بھارت سے آنے والی رقم کے بارے میں الطاف حسین، محمد انور، ڈاکٹر عمران فاروق اور مجھے علم ہوتا تھا۔ 1994ءمیں ایم کیو ایم نے رقم کے لئے بھارت سے رابطے کئے تھے۔ ابتدا میں دس لاکھ پاو¿نڈ فراہم کئے جاتے تھے۔ اس میں ہتھیاروں کی خریداری، ان کے استعمال کی تربیت بھی شامل تھی۔ طارق نے بھارت سے تربیت لینے کا بھی اعتراف کیا اور انکشاف کیا کہ ٹارگٹ کلنگ کے احکامات براہ راست لندن سے ملتے تھے۔ طارق میر کے اس بیان پر ایم کیو ایم نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ میں جن 2 رہنماو¿ں کے بیانات کا ذکر ہے ان میں دوسرا نام محمد انور کا ہے۔ پاکستان کی وزارت داخلہ نے بھی برطانیہ کو معلومات فراہم کرنے کے حوالے سے مراسلہ بھیج دیا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما طارق میر کا بیان برطانوی تفتیشی اداروں کو دیا گیا ہے۔ اس بیان سے بڑھ کر اب اور کیا ثبوت درکار ہے۔ آج تک کراچی کے محب وطن شہریوں کو گمراہ کیا جاتا رہا ہے۔ اس رپورٹ اور طارق میر کے اعترافی بیان کے بعد تمام حقیقت کھل گئی ہے اور کراچی کے عوام پر یہ حقیقت آشکار ہو گئی ہے کہ ان کے بعض قائدین کا کیا کردار ہے۔ حکومت کو اس معاملے پر سخت ایکشن لینا چاہئے۔ وہ عناصر جو سیاست نہیں بلکہ صرف جرائم اور دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور قبضوں میں سرگرم ہیں ان کو پکڑا جائے اور ان کے خلاف ثبوت مکمل کر کے مقدمات چلا کر ان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے ایم کیو ایم کے وہ لیڈر جو صرف سیاست کر رہے ہیں ان کو سیاست میں حصہ لینے دیا جائے۔ پاکستان کو بھارت کے حوالے سے عالمی برادری کی توجہ بھی اس طرف مبذول کرانی چاہئے کہ پاکستان میں دہشت گردی، لوگوں کو قتل کرنے اور پاکستان کے معاشی دارالحکومت کا امن و امان تباہ کرنے کے لئے اس نے نہ صرف رقم فراہم کی بلکہ بھارت نے اس کے کارکنوں کو مجرمانہ کارروائیوں کی تربیت بھی دی۔ اقوام عالم کو بتانا چاہئے کہ بھارت کس طرح ہمارے ملک میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔ عالمی برادری اس کا نوٹس لے۔ اسی سلسلے میں اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ملیحہ لودھی کو پاکستان طلب کر لیا گیا ہے جو کہ خارجہ پالیسی اور وزیراعظم کے مشیروں سے بریفنگ لے کر اقوام متحدہ میں اس بات کو اجاگر کریں گی ۔حکومت پاکستان کو اس معاملے پر ہرگز ہرگز کوئی نرمی یا لاپروائی دکھانے کی ضرورت نہیں۔ یہ قومی سلامتی اور ملک کی بقاءکا معاملہ ہے۔ ہماری سول و فوجی قیادت کو اس معاملے پر اپنے مستحکم عزم اور پورے حوصلے کے ساتھ قدم بڑھا کر اس ناسور کا مکمل قلع قمع کرنا ہو گا تاکہ پاکستان دہشت گردی کے عفریت سے جان چھڑا سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button