Tayyab Mumtaz

کرنل شجاع خانزادہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل 79برس کی عمر میں ہفتے کی شب انتقال کر گئے ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ جنرل (ر) حمید گل کی عمر79برس تھی ۔ بحیثیت ایک پیشہ ور سپاہی اورجنرل کے انہوں نے ایک بھرپورمتحرک اور فعال زندگی گزاری ۔ یقینا ان کاشمار تاریخ اسلام کے عظیم جرنیلوں میں شام ابد تک کیا جاتا رہے گا ۔ وہ روایتی عرب بہادر جنگجوﺅں کی طرح صاحب سیف وقلم بھی تھے ۔ وہ بلامبالغہ اپنی خدمات کے سبب افواج اکستان کی تاریخ کا ایک روشن اور درخشاں باب ہیں۔ وہ 1936ءمیں سرگودھامیں پیدا ہوئے ان کا تعلق پختونوں کے یوسفزئی قبیلے سے تھا ۔ انہوں نے1956ءمیں پاک افواج میں کمیشن حاصل کیا اور1992ءمیں ریٹائرڈ ہوئے ۔ انہوں نے1965ءاور1971ءکی جنگوں میںحصہ لیا ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ 1965ءکی جنگ میں چونڈا کے محاذ کو جب بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بنایاگیا تو حمید گل ٹینک کمانڈر تھے ۔ ان کی سنہری خدمات پرانہیں ستارہ بسالت اور ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز سے نوازا گیا ۔ دوران ملازمت مختلف محاذوں اورشعبوں میں ان کی شاندار کارکردگی کے پیش نظر جنرل ضیاءالحق نے مارچ1987ءمیں جنرل اختر عبدالرحمن کی جگہ انہیں آئی ایس آئی کا سربراہ بنایاتھا۔ وہ 2برس تک اس عہدے پر فائز رہے ۔ یہ کریڈٹ ان سے کوئی نہیں چھین سکتا کہ ان کی سربراہی کے دور میں آئی ایس آئی دنیا کی سب سے بڑی انٹیلی جنس ایجنسی بنی ۔ سی آئی اے، کے جی بی ، حاد، را ، موساد اور ایم آئی سکس ایسی دیرینہ خفیہ کاری کی ایجنسیوں کو بھی آئی ایس آئی کی عظمت کے سامنے سر تسلیم خم کرنا پڑا ۔ پاکستان کے جوہری پروگرام کے تحفظ کے لیے بھی ان کی خدمات آب زر سے لکھی جائیں گی ۔
جنرل حمید گل مرحوم ایک جامع الصفات شخصیت تھے ۔ اسلامیت، پاکستانیت اور پیشہ وارانہ عسکریت دوران ملازمت ان کی شناخت رہے ۔ شوق شہادت اور روح جہاد ان کی شریانوں میں حیات تازہ کا گرم خون بن کر گردش کرتے رہے ۔ حمید گل ایک سرتاپا پیشہ ور فوجی تھے ۔ وہ79برس کی عمر میں بھی دفاع پاکستان کانفرنسوں میں سر بکف اورکفن بردوش شرکت کرتے رہے ۔ یہ جنرل حمید گل تھے کہ جنہوں نے نائن الیون کے بعد کہا تھا کہ سفید سامراج امریکہ، افغانستان پر حملے کی آڑ میں پاکستان کو اپنی سفاکیت کانشانہ بنانا چاہتا ہے ۔ وہ نائن الیون کے واقعہ کو امریکیوں کا سیلف پلانٹڈ واقعہ قرار دیا کرتے تھے ۔ اس نابغہ اور عبقری عسکری تجزیہ کار کے امریکی مذموم عزائم کے حوالے سے افکار وآرا سے اکتساب فیض کرکے اس دور کی حکومت اگر اپنی پالیسیاں وضع کرتی تو امریکی ڈرونز پاکستانی فضائی سرحدوں کو پامال کرکے پاکستان کی قومی سلامتی، خودمختاری اور اقتدار اعلیٰ پر شب خون نہ مار سکتے ۔ اپنے حب الوطنی سے لبریز افکار کی وجہ سے وہ ریاست پاکستان، افواج پاکستان اور اہالیان پاکستان کی آنکھوںکا تارا رہے ۔ وہ ایک وسیع المطالعہ دانشور تھے ۔ واتحاد اُمہ پر یقین رکھتے تھے ۔ یقیناً وہ ایک جینیئس جنرل تھے ۔ اپنی پیشہ وارانہ زندگی سے آخری سانس تک وہ سالمیت پاکستان ، استحکام پاکستان، دفاع پاکستان اور بقائے پاکستان کی جنگ لڑنے کے لیے ہمیشہ ایک مرد مجاہد کی طرح میدان عمل میں سرگرم رہے ۔ وہ بیک وقت پاکستان کی جغرافیائی ونظریاتی سرحدوں کے نمایاں محافظوں میں سے ایک تھے ۔ ریٹائرمنٹ کے باوجودبھی عوامی سطح پر ان کی محبوبیت اور مقبولیت میں رتی بھر فرق نہیں آیا ۔ یہ بات بلا خوف تردید کہی جاسکتی ہے کہ جنرل (ر) حمید گل کا نام اسلامی تاریخ میں محمدبن قاسم، طارق بن زیادہ، یوسف بن تاشفین اور امام شامل کی طرح زندہ وپائندہ رہے گا ۔ مختصر یہ کہ خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیںمرنے والے میں ۔
اﷲ انکے درجات بلند کرے اور یہاں اگر کرنل شجاع کا ذکر نہ کروں تو زیادتی ہوگی نڈر اور بے باک بہادر انسان تھے اور اس مسکل وقت میں جب تمام قوم مشکلات میں گھری ہوئی تھی سانحہ پشاور کے بعد انہوں نے پاک فوج کی پالیسیوں اور دیگر معاملات کو بہت بہتر انداز میں انجام دیا اور آخر کار وہ جام شہادت نوش فرما کر خالق حقیقی سے جا ملے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button