دشمن کیلئے واضح پیغام افواج پاکستان کا
ایک بات تو طے ہے کہ جنوبی ایشیائی خطے میں پاکستان کی اہم حیثیت ہے اور ہر ملک کے مفادات اس سے وابستہ ہیں جسے امریکہ اور بھارت بخوبی جانتے ہیں ایک طرف اگر پاکستان اور چین میں فولادی دوستی ہے تو دوسری طرف روس بھی پاکستان سے دفاعی تجارت اور سفارتی تعلقات بڑھاتے کا خواہشمند نظر آتا ہے اور اگر امریکہ کی بات کی جائے تو وہ بھی اس سے آگاہ ہے کہ افغانستان سے فوجوں کی بحفاظت واپسی کیلئے اسے پاکستان کے تعاون کی ضرورت ہے جبکہ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ خطے میں چین جیسے اہم ملک سے دوستی بھی پاکستان کی مدد سے ہی ہوئی ہے اس لیے وہ پاکستان کو کسی صورت نظر انداز نہیں کر سکتا۔ اللہ رب العزت نے پاکستان کو بیش بہا خزانوں سے نوازا ہے۔ گوادر کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کو بھی ملکی اقتصادی ترقی میں اہم قرار دیا جارہا ہے امریکہ کے مفادات بھی پاکستان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ یہ درست ہے کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے دور میں جنگیں میدانوں میں لڑنے کا رواج دم توڑتا نظر آرہا ہے لیکن پاک بھارت جنگ اعصاب کی جنگ ہے اس لیے اسے ذہن سے لڑنا ہو گا تبھی کامیابی ممکن ہے تاکہ بھارت سمیت اقوام عالم کو یہ باور کروایا جاسکے کہ پاکستان اپنی خود مختاری کا تحفظ کرنا بخوبی جانتا ہے چونکہ پاکستان اپنے مخصوص محل و وقوع کے اعتبار سے دشمن کی سازشوں کا بڑا مرکز بن گیا ہے دہشت گردی کی سرپرستی بھارت کررہا ہے اور امریکہ ہمیشہ سے ناقابل اعتبار ملک ہے جسے اپنے سوا کسی دوسرے کا مفاد عزیز نہیں اور جب چین کی جانب سے پاکستان کے ساتھ فولادی دوستی کا اعلان ہوتا ہے تو اوباما کو اچانک پاکستان کو دورہ بھارت کے حوالے سے اعتماد میں لینے کا خیال آجاتا ہے جبکہ کرکٹ ڈپلومیسی کی آڑ میں بھارتی وزیراعظم مودی کے فون کی اسلیت اگلے ہی روزلائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ سے کھل کر سامنے آجاتی ہے۔ امریکہ اور بھارت کا دہرا معیار واضح ہو جانے کے بعد اس مثال کو نہیں بھولنا چاہیے کہ آزمائے ہوﺅں کو آزمانا بیوقوفی ہے، لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان بدلتی ہوئی عالمی سیاست کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر اپنی پالیسیاں ترتیب دے خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب خطے میں اس کی پوزیشن ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے جس کا اندازہ چین کی فولادی دوستی میں مزید مضبوطی کے اعلان اور روس کے پاکستان کی طرف جھکاﺅ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کیا ہی بہتر ہو کہ حکومت روسی صدر پیوٹن کو پاکستان آنے کی دعوت دے تاکہ خطے میں امن کے قیام کو یقینی بنایا جاسکے اسی طرح ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو بھی مستحکم کیا جانا چاہیے پاکستان کو ایٹمی طاقت رکھنے والا واحد اسلامی ملک ہونے کے ناطے اسلامی میں جو مقام اور اہمیت حاصل ہے اسے پوری دنیا جانتی ہے اور وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان بھی بیرونی دباﺅ خصوصا امریکی ڈکٹیشن قبول کرنے کے بجائے قومی مفاد میں پالیساں ترتیب دے کیونکہ عرصہ دراز سے دہشت گردی کا شکار ملک کسی نئی پراکسی وار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ امریکہ پاکستان کا ایک ایسا دوست ہے جو ہمیشہ اپنا مفاد حاصل کرنے کے بعد پاکستان کو تنہا چھوڑ کر چلا جاتا ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ امریکی ڈکٹیشن نہیں پاکستان کی سلامتی کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر لڑی جائے۔ اسی طرح اس جنگ کا سفارتی سطح پر بھی لڑا جانا ضروری ہے جس کیلئے جزوقتی مشیر خارجہ کے بجائے فل ٹائم وزیر خارجہ کا فی الفور تقریر کیا جانا چاہیے تاکہ دنیا کے سامنے پاکستان کا مقدمہ موثر انداز میں پیش کیا جاسکے ہمیں جس دہشت گردی کا سامنا ہے اس کے تانے بانے روز روشن کی طرح واضح ہیں جو ہمسایہ ملک بھارت سے ملتے ہیں امریکہ کو بھی یہ باور کرانا ہو گا کہ وہ اپنے دہرے معیار کو ختم کرے اور واضح کرے کہ اس کی ہمدردیاں اور وفاداریاں کس کے ساتھ ہیں تاہم پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کا دہشت گردی کے خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رکھنے کا عزم اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان کئی برس کی طویل جنگ کے باوجود تھکا نہیں بلکہ پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ ملکی سلامتی کھیلنے والے مٹھی بھر دہشت گردوں کیخلاف فیصلہ کن جنگ لڑ رہا ہے۔دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ضرب عضب ناگزیر ہے۔ زندگی اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے دوسروں سے زندگی چھیننا اپنی زندگی ختم کرنا اللہ تعالیٰ کو بھی پسند نہیں ہے ایسے معتبر اور مستند علمائے دین کو بھی آگے لایا جائے جو سیاسی مصلحتوں کا شکار ہیں نہ دین کو کاروبار بنائے ہوئے ہیں اور نہ اللہ تعالیٰ کی آیات کو سستے داموں بیچ رہے ہیں وہ نام نہاد علماءنہیں جنہوں نے سیاست کو بھی کاروبار بنا رکھا ہے اور دین کو بھی۔ یہ شریعت کا بیوپار کرتے ہیں عوام کے سامنے آکر دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور جب انتہا پسندوں سے ملتے ہیں ان سے کہتے ہیں کہ اعلائے کلمہ الحق جاری رکھو ان منافقوں نے ہی اسلام کو دہشت گردی سے منسلک کروا دیا ہے۔ حکومت وقت کو فی الفور کوئی ایسا روڈ میپ تیار کرنی کی ضرورت ہے جس میں ہر مکتبہ فکر کے علماءسے ذہن سازی کا کام لیا جائے جس سے ان بھٹکے ہوئے لوگوں کو راہ راست پر لایا جاسکے جبکہ افواج پاکستان تو اپنی پوری صلاحیتوں اور حکمت عملی سے اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں اور اس میں 20 کروڑ عوام اپنی بہادر افواج کی پشت پر ہیں جو کہ دشمن طاقتوں کیلئے بھی واضح اور کھلا پیغام ہے کہ پاکستان قوم متحد ہے۔