Tayyab Mumtaz

گیم کو گیم رہنے دیںانا کا مسئلہ نہ بنائیں!!!

حکومت پاکستان نے بھارت کی طرف سے ٹھوس یقین دہانی اور سکیورٹی کی ضمانت ملنے کے بعد پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو ٹی ٹونٹی کپ میں شرکت کے لیے بھارت جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد پاکستان کی کرکٹ ٹیم دبئی کے راستے گزشتہ رات کولکتہ پہنچ گئی ۔آج سری لنکا سے واحد وارم اپ میچ کھیلے گی۔ پاکستان نے ٹی ٹونٹی کپ میں بھارت کے خلاف میچ دھرم شالا ہماچل پردیش میں19مارچ کو کھیلنا تھا ۔ اس میچ سے ڈیڑھ ماہ قبل ہی شیو سینا اور بی جے پی کے رہنماﺅں اور کارکنوں نے پاکستان کے میچ کے خلاف مظاہرے اور بیانات جاری کرنا شروع کردیے ۔پاکستان نے اس پر سرکاری سطح پر تو بھارت سے بات نہیں کی تاہم کرکٹ بورڈ کے سربراہ شہر یار خان نے بھارت کرکٹ بورڈ کے سربراہ اور سیکرٹری کو پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا ۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے یقین دلایا کہ پاکستانی ٹیم کے میچ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور ہم پاکستان کی ٹیم کو تحفظ دیں گے تاہم ہماچل پردیش کے کانگریسی وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ ہم پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو تحفظ نہیں دے سکتے یہ کام وفاقی حکومت کرے ۔ وزیراعلیٰ کے بیان کے بعد پاکستانی و زیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اعلان کیا کہ ہم اپنی سکیورٹی ٹیم بھارت بھیجیں گے جس کی رپورٹ آنے کے بعد ہم جانے یا نہ جانے کا فیصلہ کریں گے ۔ پاکستان کی سکیورٹی ٹیم بھارت کے دورے کے بعد واپس آئی جس کے بعد آئی سی سی نے پاکستان کے میچ کو دھرم شالا سے کولکتہ منتقل کردیا ۔ پاکستان نے میچ کی جگہ تبدیل کرنے کو سراہا لیکن ٹیم کی سکیورٹی کے حوالے سے تحریری یقین دہانی کا مطالبہ کردیا ۔ جس پر بھارت کے وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم تحریری یقین دہانی نہیں کراسکتے جس پر جمعہ کے روز وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ ہم اس صورت حال میں اپنی ٹیم بھارت نہیں بھیج سکتے تاہم بعد میں مغربی بنگال کی حکومت نے تحریری طور پر پاکستانی ٹیم کی مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ بھارتی سیکرٹری داخلہ نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو دو ٹوک یقین دہائی کرائی کہ ہم پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو ہر طرح کی سکیورٹی فراہم کریں گے جس کے بعد وزیر داخلہ سے کرکٹ بورڈ کے نجم سیٹھی نے ملاقات کی جس میں ساری صورتحال ، یقین دہانیوں پر غور کے بعد حکومت پاکستان نے ٹیم کو بھیجنے کا فیصلہ کیا اور ٹیم روانہ ہوگئی ۔ کرکٹ ایک کھیل ہے مگر بھارت نے کھیل میں سیاست کا کھیل پورے طور پر کھیلا ۔2009ءمیں سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کی کرکٹ کو تباہ کرنے کے لیے پورا کردار ادا کیا ۔ پچھلے سال بھارت نے پاکستان میں کرکٹ سیریز کھیلنے کا طے کررکھا تھا مگر بھارت نے پاکستان یا دبئی میں کھیلنے سے انکار کردیا اور کہا کہ پاکستان سے سری لنکا میں کھیلا جاسکتا ہے مگر بعد میں مختلف بہانے بنا کر وہاں بھی کھیلنے سے انکار کردیا جس کی وجہ سے یہ سیریز نہ ہوسکی ۔ اب ٹی ٹونٹی کپ سے پہلے بھارتی سیاست دانوں اور انتہا پسند ہندو جنونیوں نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے بھارت آنے اور دھرم شالا میں میچ کے انعقاد کے خلاف ایک مہم شروع کردی ۔ ایک ہندو انتہا پسند تنظیم نے تو دھرم شالا پچ کھوددینے کی دھمکی دے ڈالی ۔ پاکستانیوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ بھارتی انتہا پسند کس حد تک جاسکتے ہیں ۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو اس ساری صورتحال سے آگاہ ہونے کے باوجود اپنی تمام تر توجہ کھیل پر رکھنی چاہیے اور پورے پیشہ ورانہ انداز میں باہمی اتفاق سے بھرپور محنت کے ساتھ میدان میں اترنا چاہیے اور ہر میچ کو انتہائی اہم ترین میچ سمجھ کر اسے جیتنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ اس موقع پر کھلاڑیوں کو باہمی اختلافات اگر کوئی ہیں تو ان کو ایک طرف رکھ دینا چاہیے اور ٹی ٹونٹی کپ میں ایسی شاندار پرفارمنس دینی چاہیے کہ بھارتی انتہا پسندوں کے منہ بند ہو جائیں ۔ قوم اپنی کرکٹ ٹیم کے لیے پورے دل وجان سے دعا گو ہے ۔ ٹیم کو قوم کی دعاﺅں کا ساتھ میسر ہے ۔ امید ہے کہ کرکٹ ٹیم ایسی کارکردگی دکھائے گی کہ قوم کا سرفخر سے بلند ہو جائے گا ۔ہماری عوام کوکھیل کو کھیل ہی رہنے دینا چاہئے نہ کہ اس کو انا کا مسئلہ بنا دیں ۔ ہمارے کھلاڑیوں کو چاہئے کہ گیم کو سمجھیں اور پھر کھیلیں نہ کہ ”ٹولے“ لگانے کی کوشش کرتے ہوئے زیرو ہوتے جائیں۔امید کی جا سکتی ہے کہ آفریدی اپنے کیریئر کا آخری بڑا ٹورنامنٹ کھیل رہے ہیں اچھی پرفارمنس دکھائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button