سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
میں قبر اندھیری میں گھبراﺅں گا تنہا،امداد میری کرنے آجانا رسول اللہ ،جب وقت نزا آئے دیدار عطا کرنا ،یہ وہ الفاظ ہیں جو انہوں نے آج آخری نشریات میں پڑھے اور سب کو رولا دیا،ہماری دعا ہے کہ اللہ ان کے درجات بلند کرے اور ان کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔آمین ایک محبت کرنےو الے انسان کو خاموش کروا دیا گیا۔
عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری سمیت 3 افراد کراچی میں دہشت گردوں کے حملے میں جاں بحق ہوگئے۔ کراچی کے علاقے لیاقت آباد 10 نمبرمیں قوال امجد فرید صابری کی گاڑی پر نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار امجد صابری سمیت 3 افراد شدید زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پرعباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے جب کہ کچھ دیر بعد دیگر 2 زخمی بھی چل بسے۔ پولیس کے مطابق امجد صابری اپنی گاڑی خود چلا رہے تھے جن کے سینے اور سر میں گولیاں لگیں جو جان لیوا ثابت ہوئیں جب کہ جائے وقوعہ سے 5 خول قبضے میں لے لیے، قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہونے والے دوسرے شخص کی شناخت سلیم صابری کے نام سے ہوئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ امجد صابری نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کے لیے اپنی رہائش گاہ سے نکلے تھے کہ لیاقت آباد 10 نمبرمیں گھات لگائے دہشت گردوں نے ٹریفک کے دباو¿ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی گاڑی کی رفتارکم ہونے پر انہیں نشانہ بنایا اورفرارہوگئے، فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اورعلاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا۔ آئی جی سندھ نے تحقیقات کے لیے ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
وزیراعظم ،وزیراعلیٰ ،گورنر سندھ سب نے نوٹس تو لے لیے مگر کیا واقعی انصاف مل سکے گا ابھی دو ماہ پہلے امجد صابری سے شکاگو میں ملاقات ہوئی انتہائی نفیس انسان اور محبتیں بانٹنے والے شخص تھے۔ان سے باتوں میں ایک سوال کے جواب میں کہ اب کہاں رہائش پذیر ہیں تو انہوں نے بتایا کہ میں اپنے آبائی علاقے اور گھر میں ہی مقیم ہوں وہاں کے لوگوں کیساتھ ایسا رشتہ قائم ہے جس کو کبھی توڑ نہیں سکتا ،باتوں باتوں میں انکشاف ہوا کہ وہ اپنے علاقے میں غریب عوام اور لوگوں کی امداد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔
امجد صابری 1976 میں پاکستان کے معروف قوال غلام فرید صابری کے گھر پیدا ہوئے۔ فرید صابری اور ان کے بھائی مقبول صابری کی جوڑی کی گائی ہوئی قوالیاں دنیا بھر میں ان کی شہرت کا باعث بنیں اور امجد صابری نے اپنے والد اور چچا کی گائی ہوئی بہت سی قوالیوں کو نئے سازوں کے ساتھ دور حاضر کے مطابق گا کرانھیں مزید مقبول بنانے میں اہم کردارادا کیا۔ ان میں “تاجدار حرم” اور “بھر دو جھولی” خاص طور پر نمایاں ہیں۔ امجد صابری دنیا کے مختلف ممالک میں قوالی پیش کرکے داد سمیٹنے کے علاوہ بھارت کی مختلف فلموں کے لیے بھی قوالیاں گا چکے تھے۔امجد صابری کے آخری کلام نے حاضرین کو رونے پر مجبور کردیا آج نجی ٹی وی کی سحری کی نشریات میں جو کلام پڑھا اس نے حاضرین کو رونے پر مجبور کردیا تھا۔معروف قوال امجد صابری نے آج نجی ٹی وی کی رمضان نشریات کے دوران سحری میں ”اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا“ کلام پڑھا تواس دوران نہ صرف وہ زاروقطار روتے رہے بلکہ وہاں بیٹھے لوگوں کو بھی رونے پر مجبور کردیا اورکسے معلوم تھا کہ یہ کلام ان کی زندگی کا آخری کلام ثابت ہوگا اورآج کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے اس عہد ساز شخصیت کو ہم سے چھین لیا۔
”زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا۔۔۔۔۔۔ ہم ہی سو گئے داستاں کہتے کہتے“