ترک عوام اور قیادت کی فتح،عالمی سازش ناکام
ی بغاوتوں سے مختلف رہی ۔ پورا ترکی را ت بھر جاگتا رہا، یہ جاننے کے لیے اب کیا ہونے والا ہے ۔ ہفتہ کی صبح حکومت نے اعلان کیا کہ اقتدار پر فوجی قبضے کی کوشش ناکام ہو گئی ۔ اس بار فوج کے صرف ایک دھڑے نے صدر رجب طیب ایردوان کی حکومت گرانے کی کوشش کی ۔ گو کہ حکومت واضح طور پر گولن تحریک، جسے ایردوان ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں ، پر انگلی اٹھا رہی ہے ۔ ترکی نے پچھلی دہائیوں میں کئی فوجی بغاوتوں کا سامنا کیا ہے ۔ انیس سو اسی میں دائیں اوربائیں بازو کے سیاسی کارکنوں کے درمیان شروع ہونے والی جھڑپوں کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا ۔ اس سے پہلے کی فوجی بغاوتوں کے پیچھے تمام فوج تھی ۔ لیکن اس بار فوج کا صرف ایک چھوٹا سا دھڑا ۔ بغاوت کے بعد حکومتی فورسز نے قریب تین ہزار فوجیوں کو گرفتار کرلیا ۔ رات بھر باغی فوجیوں اور ترک پولیس کے درمیان گولیوں کا تبادلہ ہوتا رہا ۔ ایک ہی رات میں پورا ملک ایک جنگی میدان میں تبدیل ہو گیا ۔ پارلیمنٹ کی عمارت پر بم گرتے رہے اور لڑاکا طیارے انقرہ کی فضاﺅں میں گرجتے رہے ۔ بین الاقوامی برادری ایک غیر مستحکم ترکی کی متحمل نہیں ہوسکتی ۔ ترکی انتشار کا شکار ہے اور کوشش کررہا ہے کہ شدت پسند تنظیم، اسلامک اسٹیٹ، کو شکست دے سکے آئینہ ماہ اگست میں سپریم ملٹری کورٹ گولن تحریک سے منسلک فوجی افسران کو برخاست کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ ممکن ہے یہ بغاوت اسی سلسلے کی ایک کڑی ہو ؟ اس خوف ناک صورتحال حالت میں بہر حل ایک بات واضح ہے آنے والا وقت ترکی کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ یہ وقت سیاسی فوائد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ ہر دہشت گردانہ حملے کے بعد ایردوان کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی مزید مضبوط ہوئی ہے ۔ عوام اور عالمی رہنما صدر ایردوان کی حمایت کررہے ہیں ۔ جمہوریت کا مزید استحکام اب ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہونا چاہیے ۔
ترک عوام نے فوج کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام بنا دی ۔ عام طور پر عوام کو فوج کا خوف ہوتا ہے لیکن ترکی میں عوام نے فوجی اہلکاروں کے دلوں میں اپنا خوف بٹھا دیا ۔ ترکی میں فوج کے ایک باغی گروپ نے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی ۔ ترک فوج کے ایک باغی گروہ نے جمعہ کی شب پاکستانی وقت کے مطابق رات ایک بجے آرمی چیف کو یرغمال بنا کر حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی جسے ترک عوام ، پولیس اور فوج نے مکمل طور پر ناکام بنا دیا ۔ ترک حکومت نے تمام اداروں کا کنٹرول دوبارہ سے حاصل کرلیا ہے ۔ جبکہ استنبول ائیر پورٹ پر معطل فلائٹ آپریشن بھی بحال کردیاگیا ہے ۔ اقلیتی فوجی گروپ کی جانب سے گن شپ ہیلی کاپٹرز کی مدد سے پارلیمنٹ ہاﺅس اور ایوان صدر ووزیراعظم سمیت پولیس ہیڈ کوارٹر پر فائرنگ اور بمباری کی گئی ۔ بغاوت کی ناکامی کے بعد مغوی آرمی چیف کو ملٹری ائیر بیس سے بازیاب کروالیاگیا جب کہ 5جنرلز اور29کرنلز کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیاگیا ہے ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ترک وزیراعظم، جس کا ترکی میں کوئی محل نہیں، جس کے لندن میں فلیٹ نہیں، جس کی اولاد کی پانامہ میں دولت نہیں ، جس کا بھائی وزیراعلیٰ نہیں بلکہ پھل فروش ہے ایسے ہی دیانتدار لیڈر کے لیے عوام نکلتے ہیں ۔ اور اس کے خلاف ہونے والی بغاوت کو کچل دیتے ہیں ۔
بغاوت کی کوشش ناکام ہونے کے بعد ترک صدر رجب طیب ایردوان نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ فوج کے ایک چھوٹے گروپ نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی جسے عوام، پولیس اور جمہوریت پسند فوج نے مکمل طور پر ناکام بنا دیا ۔ ہم عوام کے ووٹوں سے آئے ہیں اور جمہوریت میں عوام کی طاقت سے بڑی طاقت کوئی نہیں ہوتی ، فوج کو بتانا چاہتا ہوں کہ انہیں بھی عوام کی خواہش کے مطابق کام کرنا ہوگا ۔ باغیوں کو پنسلوانیا سے احکامات مل رہے ہیں ،میں جس ہوٹل میں قیام پذیر تھا اس پر بھی بمباری کی گئی لیکن اب میں عوام میں موجود ہوں ۔ فوج کو دشمن کے خلاف استعمال کے لیے اسلحہ اور ٹینک دیے لیکن فوج کے اس چھوٹے سے گروہ نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف ہتھیار اٹھا کر بغاوت کی ، اس کی انہیں سزا دی جائے گی ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع دیا ہے کہ ہم اپنی فوج سے برے عناصر کا خاتمہ کریں ، کچھ لوگ ترکی کو آگے بڑھتا نہیں دیکھنا چاہتے لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ آج کا ترکی بہت مختلف ہے ، ترکی کی خوشحالی کا سفر جاری رہے گا ۔ ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ حکومت نے بغاوت کی کوشش مکمل طور پر ناکام بنا دی ہے اور حکومت نے تمام اداروں کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے ۔ یہ عوامی حکومت کی مقبولیت کا عالم ے کہ ترک صدر کی اپیل کے بعد ملک میں کرفیو کے اعلان کے باوجود عوام ی بڑی تعداد رات گئے استنبول کے تقسیم اسکوائر اور انقرہ سمیت دیگر شہروں میں نکل آئی تھی اور ترک صدر کی حمایت میں نعرے بازی شروع کردی تھی ، ترک عوام باغی گروپ کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے، فوجی اہلکاروں کو عوام کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ، عوام کی بڑی تعداد نے آگے بڑھتے ہوے فوجی ٹینکوں پر ڈنڈے برسانا شروع کردیے اور بعض لوگ ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے ، وزیراعظم ہاﺅس کی جانب جانے والے ٹینکوں کو عوام کی بڑی تعداد نے سامنے آکر روک لیا، عوام وزیراعظم ہاﺅس کی جانب بڑھنے والے ٹینکوں پر چڑھ گئے ۔ جس کے باعث ٹینکوں کو پیچھے ہٹنا پڑا ۔ ترک فوج کے ایف 16طیارے نے باغی گروپ کا گن شپ ہیلی کاپٹر مار گریا جس کے بعد باغی ٹولے کے گن شپ ہیلی کاپٹر نے پولیس اور عوام پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی ۔ انقرہ کے ائیر پورٹ میں داخل ہونے والے فوجیوں کو عوام نے باہر نکال دیا جب کہ استنبول میں پولیس ہیڈ کوارٹر میں گھسنے والے باغی اہلکاروں کو گرفتار کرلیاگیا ۔ واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان 2003ءسے اقتدار میں ہیں وہ 2014ءمیں وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑ کر صدر بنے، رجب طیب ایردوان ملک میں صدارتی نظام کے حامی تھے اور ملک میں نیا آئین بنانا چاہتے تھے جب کہ فوجی مداخلت کے بھی شدید مخالف تھے ۔
ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ 15جولائی کی رات کو فوج کے ایک چھوٹے سے گروہ کی جانب سے بغاوت کی کوشش کی گئی جسے کچلنے کے لیے عوام نے اپنی زندگیاں داﺅ پر لگا دیں ۔ لوگ اپنے ملک اور جمہوریت کے لیے ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے جب کہ فوجی اہلکارو ںنے بھی جمہوریت کو بچانے کے لیے قربانیاں دیں ۔ قربانیاں دینے والوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔ ترک وزیراعظم نے عوام سے قومی پرچم سڑکوں پر لہرانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 16جولائی کو ہر سال یوم جمہوریت کے طور پر منایا جائے گا ، عوام سے جمہوریت کی محبت کو نہیں چھینا جاسکتا ۔ ہمارے حکمرانوں اور سیاسی جماعتوں کو ترکی میں باکردار قیادت کی فتح سے سیاسی سبق سیکھنے کی ضرورت ہے ۔