منی لانڈرنگ کیس، برطانوی حکومت الطاف حسین کی محافظ
جمعہ کو میٹروپولیٹن پولیس سکاٹ لینڈ یارڈ نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین سمیت6افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔ سکاٹ لینڈ کا کہنا ہے کہ ثبوت ناکافی ہیں ۔ مقدمہ بند کیا جارہا ہے ۔ کیسے آگے چلے گا نہ آئندہ کوئی کارروائی ہوگی ۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان نے برطانیہ کے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ تمام ثبوتوں کی تحقیقات کے بعد سکاٹ لینڈ یارڈ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اس بات کے ناکافی ثبوت ہیں کہ 2012ءاور2014ءکے درمیان ملنے والی5لاکھ پاﺅنڈ کی رقم جرائم کے ذریعے حاصل کی گئی تھی یا اس رقم کو غیر قانونی کاموں کے لیے استعمال کیا جانا تھا ۔ ترجمان نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے دوران 6افراد کو گرفتار کیاگیا جبکہ 28کا انٹرویو کیاگیا ۔ اس دوران نو پراپرٹیز کی تلاشی لی گئی تھی ۔ سکاٹ لینڈ نے کیس کی فائل برطانیہ کی کراﺅن پراسیکیوشن کے سپرد کی تھی تاکہ ثبوتوں کی روشنی میں اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ کیا اس کیس کو دائر کیا جاسکتا ہے ۔ کراﺅن پراسیکیوشن سروس نے برطانوی پولیس کو اس کیس پر مشورہ دیا کہ فراہم کردہ ثبوتوں پر مقدمہ آگے نہیں چلایا جاسکتا۔ اس لیے اب یہ مقدمہ بند کیا جارہا ہے ۔ امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ یہ بات ثابت نہیں ہوسکی کہ یہ رقم غیر قانونی طریقوں سے الطاف حسین کے گھر پہنچی ۔ برطانوی ہائی کمشنر نے وزیر داخلہ چودھری نثار سے ملاقات میں انہیں سرکاری طور پر اس فیصلے سے آگاہ کیا ۔ملاقات میں چودھری نثار نے کہا کہ وہ منی لانڈرنگ ، قتل اور تشدد پر اکسانے کے کیسز کی پیروی کرتے رہیں گے۔انہو ںنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ غیر تسلی بخش ہے اور اس پر شدید تشویش ہے ۔ چودھری نثار نے کہا کہ میں نے برطانوی ہائی کمشنر کو بتایا تھا کہ پاکستانی عوام اس صورتحال کو گہری نظر سے دیکھ رہے ہیں کہ برطانیہ الطاف حسین کے کیسز پر کیا کارروائی کررہا ہے ۔
الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ختم ہونے پر ایم کو ایم لندن کے رہنما واسع جلیل نے کہا ہے کہ خدا کا شکر ہے منی لانڈرنگ کیس ختم ہوگیا ہے ۔ وہ کیس بے بنیاد تھا اس لیے ختم کیاگیا ۔ واسع نے دعویٰ کیا کہ ایم کیوایم پاکستان کے متعدد ارکان اسمبلی کے استعفے آگئے ہیں جووقت آنے پر منظر عام پر لائے جائیں گے ۔ ان کا کہنا تھا جلد متحدہ کی قیادت پھر سے سامنے آئے گی ۔ الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ختم ہونے پر سکاٹ لینڈ یارڈ نے کہا ہے کہ ثبوت موجود نہیں تھے حالانکہ سکاٹ لینڈ یارڈ نے لندن میں خود الطاف حسین کے گھر پر چھاپہ مارا تھا اور 5لاکھ پاﺅنڈ سے زائد رقم برآمد کی تھی جس کے بارے میں الطاف حسین اور متحدہ کی قیادت یہ بتانے سے قاصر رہی کہ یہ رقم کہاں سے آئی تھی ۔ اس بارے میں اخبارات میں مختلف اطلاعات سامنے آتی رہیں ۔ سرفراز مرچنٹ نے کہا کہ ایم کیو ایم بھارت کی ایجنسی را سے فنڈنگ لیتی رہی ہے ۔ اس حوالے سے انہوں نے سکاٹ لینڈ کے ڈاکومنٹ بھی پیش کیے جس میں ایم انور اور طارق میر کے سکاٹ لینڈ میں انٹرویو میں ایم انور نے کہا کہ وہ بھارت سے فنڈنگ وصول کرتے رہے ہیں ۔ ایک ٹی وی شو میں محمد انور سے اس امر کے بارے میں دریافت کیاگیا کہ کیا اس بات کی تردید کردیں کہ الطاف نے بھارت سے فنڈنگ نہیں لی تو انہوں نے میزبان کے بار بار اصرار کے باوجود یہ کہنے سے انکار کردیا ۔ سکاٹ لینڈ کے فیصلے پر سیاسی اثرات نظر آتے ہیں ۔ ایسانظر آرہا ہے کہ برٹش گورنمنٹ ایم کیو ایم اور الطاف کو سپورٹ کررہی ہے ۔ ہم یہاں یہ یاد دلانا ضروری سمجھتے ہیں کہ 2002ءمیں الطاف حسین نے برطانوی حکومت کو ایک خط لکھا تھا جس میں اپنی اور مہاجر قوم کی طرف سے مکمل حمایت وفاداری کا یقین دلایا تھا ۔ برطانیہ میں عمران فاروق قتل کیس کو بھی لٹکایا جارہا ہے ۔ عمران فاروق کو قتل ہوئے6سال گزرچکے ہیں ، مگر ابھی تک برطانوی تحقیقاتی ادارے اس کیس کو کسی منطقی انجام تک نہیں پہنچا سکے ۔ پاکستان نے تین بندے گرفتار کئے ہوئے ہیں اور ان پر تحقیقات مکمل کرکے کیس مکمل کرلیا ہے ۔ لیکن برطانیہ ان میں سے صرف ایک ملزم کو قتل کیس میں منگوانا چاہتا ہے جبکہ پاکستان کہتا ہے کہ تینوں ملزموں کو برطانیہ منگوا کر ان پر کیس چلائے ۔ 22اگست کو الطاف حسین کی پاکستان کے خلاف نفرت انگیز تقریر نے جو طوفان اٹھایا، میڈیا ہاﺅسز پر حملے کیے گئے ، فائرنگ ہوئی جس میں ایک فرد جان سے گیا اس پر ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد کیا ہوا ؟
عوام میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ الطاف حسین بھارت اور برطانیہ کے ایجنٹ کا کردار ادا کررہے ہیں ۔ اس لیے ان کوبرطانیہ میں رہتے ہوئے کسی کیس میں کچھ نہیں ہوگا ۔ اب حکومت پاکستان اور میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ الطاف حسین کے چہرے سے تمام نقاب ہٹا کر اس کا اصل وطن دشمن چہرہ کراچی کے عوام کو دکھائیں اور کراچی کے لوگوں کو بتائیں کہ ان کے حقوق کے نام پر کس طرح پاکستان کے عروس البلاد کو خون سے نہلایاگیا ۔گزشتہ 50برسوں میں کراچی میں خوشیوں کا خون کیاگیا اس کا ذمہ دار صرف الطاف ہے وہ اس ملک کا وفادار نہیں بلکہ کچھ دشمن ملکوں کا ایجنٹ ہے اور اپنے بیانات اور تقاریر کے ذریعے اس مملکت خداداد کے مفادات کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔