Tayyab Mumtaz

کرپٹ سیاستدانوں کو ڈوب مرنا چاہئے؟

میرے ذہن میں یہ بات بار بار کلک کر رہی تھی نواز شریف تو کرپٹ ثابت ہو گیا نا اور اب PTI پی پی پی کے ساتھ مل کر پریشر بڑھا کر استعفے لے لیں گے؟
اسی بات کو سامنے رکھتے ہوئے چند سوالات بھی جنم لے رہے تھے جو کہ ہمارے سیاستدانوں کی شکلیں واضح کر رہے ہیں اور ”بے چارے پاکستان“ کا آنے والا وقت بھی۔
پی پی پی کے ڈاکٹر عاصم پر کرپشن کے کتنا الزام ہے ؟ 479 ارب
زرداری پر کتنا الزام ہے ؟250 ارب سے زائد
نذر گوندل پر کتنا الزام ہے؟ 45 ارب
بابر اعوان پر کتنا الزام ہے؟21 ارب
پنجاب بنک سے پرویز الہی نے کتنا پیسا بنایا؟31 ارب
خیبر بنک کس نے لوٹا؟ پی ٹی آئی
نیب اور احتساب کمیشن کہان بند ہے،؟کے پی کے اور سندھ میں
نواز شریف پر کیا الزام ہے ؟6 ارب کے فلیٹس کا
ہزاروں ارب کرپشن کرنے والی پی پی پی اور سینکڑوں ارب کی کرپشن کرنے والوں کو ساتھ ملا کر وزیراعظم کا استعفے لے کر کونسا نیا پاکستان بنے گا ؟
ایک پریس کانفرنس کے دوران عمران خان نے کہا کہ اگر جے آئی ٹی کی رپورٹ میرے خلاف ہوتی تو میں شرم سے ڈوب مرتا
حیرت ہے کہ ہو پاکستانی سیاستدان اور اتنا غیرت مند لاحول ولاقوة
مگر کیا کریںیہ ہی پاکستان کی بدقسمتی کہ واقعی کوئی اتنا بھی اپنے کارکنوں کو بے وقوف بنا سکتا ہے
چند سوالات ہیں جوکہ عمران خان صاحب سے کرنا ضروری ہیں۔
کیلی فورنیا کی عدالت میں اپنی بیٹی کا انکار کرنے پر آپ ڈوب کے نہ مرے ،جبکہ ڈی این اے ٹیسٹ میں وہ آپ کی ناجائز اولاد ثابت ہو گئی ، عدالت نے جھوٹ بولنے پر آپ کو سزا سنائی ،ٹیریان خان وائٹ کو آپ نے اپنے یہودی بیٹوں کے ساتھہ رکھا ہوا ہے اور پاکستان نہیں آنے دیتے ،ریحام خان کو بلاوجہ طلاق دی،3 کیسوں میں آپ کو عدالتوں نے اشتہاری قرار دیا ،کل ایک عدالت نے آپ کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا ، جہانگیر ترین کو اپنا ساتھی بنایا،نذر گوندل ، ظفر گوندل ، فردوس عاشق اعوان اور نندی پور فیم بابر اعوان کو اپنا ساتھی بناتے وقت بھی کوئی سوچ نہ آئی ،خیبر پختون خواہ میں احتساب بیورو کا ستیاناس کیا، ایک ارب درخت لگانے ، 70 ڈیم بنانے ، وزیراعلے’ ہاوس کو یونیورسٹی بنانے اور شریف خاندان کی طرف سے رشوت کی پیش کش والے جھوٹے دعوے کرتے وقت ڈوب مرنے کاکوئی خیال نہیں آیا، خدا کے لئے ، خاں صاحب ! آپ اپنی پارٹی کے لیڈر ہیں ، اور حکمران بننے کے شدید خواہش مند بھی ہیں،اس قوم کو جھوٹ اور نفرت کی تربیت دینا بند کر دیجئے ،بہت ہو گیا ،سچ بولنا سیکھئے اور اپنے ورکرز کے ذہنوں کو بھی گالم گلوچ اور شخصی کردار کشی سے روکئے – سیاسی اختلاف کو سیاسی اور نظریاتی بنائیے ، ذاتی نہیں !
ویسے بھی یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں جرنیل ہو یا جج، سیاستدان ہو یا صحافتی برادری،جاگیر دار ہو یا سرمایہ دار جھوٹ بولنا اور دوسرے کی کردار کشی کرنا ہم اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ہمیں ملکر سوچنا ہو گا کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو کس طرف لے جا رہے ہیں نواز شریف ہو یا زرداری عمران خان ہو یا شیخ رشید سب ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ہماری عوام تعلیم ،صحت ،بجلی پانی اور حتیٰ کہ خوراک سے بھی محروم ہو رہی ہے خدارا اس ملک کے غریب عوام کا سوچیں جہاں ہر سال ساڑھے چار لاکھ پڑھے لکھے نوجوان جو کہ ڈاکٹر انجینئر سائنسدان بننا چاہتے ہیں اور ان کے لیے کوئی درسگاہیں نہیں،مریضوں کے لیے ہسپتالوں میں دوائی تو دور بستر بھی موجود نہیں۔
میرے خیال میں ان ساری باتوں پر ہمارے کرپٹ حکمرانوں سمیت تمام سیاستدانوں کو ڈوب مرنا ہی چاہئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button