Tayyab Mumtaz

قائد کا پاکستان ،صادق و امین قیادت

سنا ہے قومی اسمبلی کی رکنیت کے لیے “سچا اور ایماندار” ہونے کی شرط ختم کردی گئی ہے۔
اس کے لیے ملک کی پانچ بڑی سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے ہو گیا تھا۔ ان جماعتوں میں۔۔
مسلم لیگ ن
پیپلز پارٹی
جے یو آئی ( فضل الرحمن )
ایم کیو ایم
اور اے این پی شامل ہیں۔
اس اصولی فیصلے کے بعد ” جھوٹا اور بے ایمان” بھی قومی اسمبلی کی رکنیت کا اہل قرار پائیگا۔
آئین میں ” صداقت و امانت” کی شرط جنرل ضیاءنے شامل کی تھی جس پر ن لیگی حلقے اور پیپلز پارٹی کے پونی والے چیرمین رضا ربانی کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے آمریت کی ” یادگار” قرار دے رہے ہیں۔
آمریت کی یہ یادگار ہٹائے جانے کے بعد آئین بالکل پاک صاف اور خالص جمہوری بن گیا ہے۔
مزید یہ کہ یہ تبدیلی پچھلی تاریخوں میں کی جائیگی تاکہ ” جھوٹ اور بے ایمانی” پر ناہل ہونے والوں کی نااہلیت کلعدم قرار پائے۔
مطلب۔۔۔۔۔ ” جج صاحب آپ آئین کی جس شق کے تحت ہمارے وزیراعظم کو نااہل قرار دے رہے ہیں وہ شق تو ہم نے “کل ہی پچھلے سال” ختم کر دی تھی”۔۔ ذرا اس جمہوری ادا کا مزہ لیجیے۔
نیز صدر کے علاوہ اب وزیراعظم اسکی کابینہ اور پورے اراکین پارلیمنٹ کو بھی مکمل عدالتی استثناءدینے پر غور کیا جا رہا ہے۔ جس کے بعد کسی رکن پارلیمنٹ کے خلاف عدالتوں میں کسی کیس کی سماعت نہیں ہو سکے گی۔
اگر اراکین پارلیمنٹ سے کوئی جرم سرزد ہوا تو وہ خود ہی اپنا احتساب کرینگے اور خود کو خود ہی سزا دے سکیں گے۔
کئی اراکین پارلیمنٹ ٹی وی شوز میں برملا اعتراف کر رہے ہیں کہ ” آرٹیکل 62/63 پر کوئی بھی پورا نہیں اترتا”۔ مطلب تسلیم کرتے ہیں کہ وہ غیر آئنی طور پر پارلیمنٹ میں براجمان ہیں۔
الیکشن کمیشن پتہ نہیں کہاں مرا ہوا ہے ؟؟؟؟؟؟
پاکستان دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں ” جھوٹ اور بے ایمانی ” کو آئینی تحفظ مل گیا ہے۔
اور عدالتی استثناءکے بعد تمام سیاست دانوں کے خلاف تمام کیسز خود بخود ختم ہوجائینگے۔
”آہ“پاکستان قائد اعظم کا پاکستان ایسا تھا افسوس صد افسوس“
آئین انکا آخری سہارا رہ گیا ہے۔ اب آئین ہی ان کو بچا سکتا ہے۔ جس جس جرم میں آپ انکو پکڑنا چاہیں گے اسکو وہ آئین میں لکھ دینگے۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ اللہ خیر سلا۔۔۔ !
دوسری طرف کور کمانڈرز ،جج جرنیلوں اور بیوروکریسی کیخلاف بھی اس شق کو شامل کرنے اور احتساب کے دائرے میں لانے کا عمل تیز کرنے کی سنید ہے اسی سلسلے میں کورکمانڈرز کانفرنس بھی ہوئی جس کا کوئی اعلامیہ بھی نہیں اور نہ ہی پریس ریلیز تک جاری کی گئی ہے یہ ایک غیر معمولی بات سمجھی جا رہی ہے۔دوسری طرف خواجہ آصف دوبارہ امریکی یاترا پر پہنچ چکے ہیں اور کیا پیغام لائے ہیں یا ہدایات لینے آئے ہیں اس کا نتیجہ تو چند دن بعد نکالا جائے گا مگر انہوں نے امریکی آشیرباد حاصل کرنے کے لیے حافظ سعید کا نام لیکر اچھا قدم اٹھایا ہے مگر اگر ان سے کوئی پوچھے کہ جناب یہی لشکر طیبہ والے اور دوسرے تمام لوگ ن لیگ کے چہیتے رہے ہیں اور انہیں لوگوں سے ملکر اکثر آپ لوگ اپنے بہت سے ایجنڈے کو عملی چادر پہناتے رہے ہیں آپ کے اکثر ایم این ایز ایم پی ایز ان کے شدت پسندوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں اور وہ شدت پسند علاقوں میں دندناتے پھرتے ہیں۔اب اگر یہ لوگ آپ کے خلاف الیکشن لڑنے کو آ جائیں اور ” میری بلی مجھے میاﺅں“ کے مترادف آپ لوگوں کو ہی آنکھیں دکھانے لگیں تو کیا ہوا صاحب اب اپنی ”ڈارلنگ“ کو بھگتو جناب۔طالبان اور القاعدہ سے آپ کے لیڈران نے ہی فنڈز لیے تھے اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کو ختم کرنے اور دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے استعمال کیا تھا اس وقت وہ آپ کی بھی ڈارلنگ تھی ۔
برا مناﺅ گئے اگر چہرا دکھایا تو
جانے من جانے جہاں پردے میں رہنے دو
٭٭٭٭

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button