خود اپنے ہی دام میں آگیا صیاد
لاہور میں این اے 120 میں ضمنی الیکشن سے پہلے آخری رات کو متعدد یوسی چیئرمینوں سمیت کئی اہم افراد کو اٹھا لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ حلقہ این اے 120 سے 20 سے زائد با اثر افراد کے خلاف کارروائی کی گئی اور ان افراد کو گاڑیوں میں بٹھا کرنامعلوم مقامات پر لے جایا گیا۔ ان افراد میں مسلم لیگ (ن) کے حامی اور کئی یوسی چیئرمین شامل تھے۔ این اے 120 میں پولنگ کے دوران مسلم لیگ کے رہنما سعد رفیق، رانا ثناءاللہ اور متعدد دوسرے رہنماو¿ں نے اپنے اہم افراد کے اٹھائے جانے کے بارے میں انکشاف کیا ۔ رات گئے رانا ثناءاللہ نے ایک ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کے کسی ادارے نے ان افراد کو نہیں اٹھایا۔ پولیس یا دیگر صوبائی اداروں سے معلومات حاصل کی گئی ہیں تاہم ان اداروں کا کہنا ہے کہ ہم نے کسی فرد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ رات گئے انتخابی نتیجہ آنے کے بعد کارکنوں سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ ہمارے کئی اہم کارکنوں اور حمایتیوں کو اٹھایا گیا ان کے منہ پر کالا کپڑا ڈال کر لے جایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے با اثر کارکن امجد نذیر بٹ کو اسی طرح لے جایا گیا ہے اور ابھی تک کسی ادارے نے ان کی گرفتاری کی اطلاع نہیں کی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ رات کو انہیں اس امر کی اطلاع ملی تھی کہ ہمارے بعض یوسی چیئرمین بھی اٹھائے گئے ہیں جس کے بعد انہوں نے پورے حلقے میں یوسی چیئرمینوں سے رابطہ کیا اور ان سے حالات کی آگاہی حاصل کی۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہم نے برے حالات کا سامنا کیا ہے۔ آپ پریشان نہ ہوں، ہمارے کارکن ہر صورت حال کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ ہمارے اہم لوگوں کو کس نے اٹھایا ہے یہ واضح ہونا چاہئے۔ اس بارے میں تازہ صورت حال یہ ہے کہ غائب چیئرمینوں اور دیگر افراد میں ایک چیئرمین واپس آ گئے ہیں جبکہ باقی افراد کا ابھی علم نہیں کہ کہاں ہیں۔ اس حوالے سے سابق وزیراعظم نوازشریف نے بھی احتجاج کیا۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ یہ چیئرمین جب واپس آئیں گے تو بتائیں گے کہ انہیں اٹھا کرکون لے گیا تھا اور ان سے کیا پوچھ گچھ کی گئی تھی۔ گوالمنڈی سے یونین کونسل چیئرمین خواجہ ندیم، شفیق آباد سے امجد نذیر بٹ، قسمت خان، ابرار احمد، محمد اکمل اور وسیم وغیرہ کو خفیہ ہاتھوں نے غائب کیا۔ مسلم لیگ ن کے چیئرمینوں کو ان کے گھر سے ڈالے میں ڈال کر نامعلوم مقام پر لے جایا گیا۔ 8 سے 10 گھنٹوں کے بعد خواجہ کو چھوڑ دیا گیا تاہم امجد نذیر بٹ سمیت دیگر کے بارے میں علم نہیں کہ کہاں ہیں۔ اس بارے میں ایس پی سٹی ڈویژن کا کہنا ہے کہ ان کی خواجہ ندیم سے بات ہوئی ہے۔ انہوں نے ان سے کہا ہے کہ آ کر بتائیںکہ انہیں کس طر ح اٹھایا گیا۔ تاہم ابھی خواجہ ندیم نے پولیس کو بیان ریکارڈ نہیں کرایا۔ پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس نے کسی بھی سیاسی کارکن کو گرفتار نہیں کیا۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے اس معاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کی غیرجانبداری پر دھبہ نہیں لگنے دیں گے۔ اس بارے میں تحقیقات کرائیں گے۔
خود اپنے ہی دام میں آگیا صیاد
میں یہاں واضح کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ شاید تمھیں یاد ہو کہ سپریم کورٹ میں 6000ہزار سے زائد افراد کا کیس چل رہا ہے جن کو اسی انداز میں راتوں رات اور دن دیہاڑے اٹھایا گیا،شاید تمھیں یاد ہو کہ ایک نوجوان صحافی جس کا قصور اپنی ڈیوٹی ذمہ داری اور ایمانداری سے کرنا تھا اور جو انہی لاپتہ افراد پر کام کر رہی تھی جی اس کا نام زینت شہزادی تھا دن دیہاڑے اٹھا لی گئی آج تک پتہ نہیں چلا کہ کہاں گئی، ن لیگ کے اپنے ایم این ایز جو کہ ایجنسیوں کے لیے کام کرتے ہیں اسی انداز میں اپنے مخالفین کو غائب کرواتے بلکہ مرواتے ہیں تا کہ ان کی مخالفت نہ کر سکے کئی صحافی مارے گئے کئی سیاسی کارکن لاپتہ ہوئے کسی نے واویلہ نہیں کیا کسی نے دادرسی نہیں کی۔آج اپنے ہی دام میں صیاد آ گیا کے مصداق جب اپنے کارکن اٹھائے گئے اور وہ بھی وفاق میں اور پنجاب میں اپنی حکومت ہوتے ہوئے تمام سرکاری وسائل ہوتے ہوئے ان کا پتہ نہ چلا سکنا کتنا مضحکہ خیز امر ہے شرم آنی چاہئے ان حکمرانوں کو اپنے حربوں میں خود پھنس گئے ہیں کبھی کسی کارکن کو سیکیورٹی رسک قرار دے کر اٹھا لیا جاتا تو کبھی کسی صحافی کو ملک دشمن قرار دے کر مارنے کی کوشش کی جاتی بلکہ کئی مارے گئے اور کئی ملک چھوڑ کر ماں باپ ،بیوی بچوں بہن بھائیوں سے دور زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔
بہرحال انتخابات سے چند گھنٹے قبل کسی بھی سیاسی جماعت کے اہم کارکنوں اور یو سی چیئرمینوں کا پراسرار طور پر غائب ہونا انتہائی سنگین معاملہ ہے۔ اگر ایک پارٹی صوبے اور مرکز میں اقتدار میں ہونے کے باوجود اپنے کارکنوں کی حفاظت نہیں کر سکتی تو ملک کیسے چلے گا۔ اس معاملے کی ہر سطح پر تحقیقات ہونی چاہئے کہ ان افراد کو اٹھانے والے کون تھے، اٹھانے کا مقصد کیا تھا، اٹھانے والے کوئی قانونی کارروائی کر رہے تھے۔ حکومت پنجاب اور وفاقی حکومت کو اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرنی چاہئے تاکہ سارا معاملہ اور حقائق سامنے آ سکیں کہ یہ معاملہ کیونکر ہوا۔خدارا ان ایجنسیوں کو لگام ڈالیں یہ نہ ہو کہ یہ منہ چڑھے لوگ آنے والے وقتوں میں آپ ہی کے گلے کا پھندہ بن جائیں۔