Tayyab Mumtaz

ماحولیاتی آلودگی اور پاکستان کا دل لاہور

دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ مسائل جو پیدا ہو رہے ہیں ان میں سب سے بڑا مسئلہ ماحولیاتی آلودگی کا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں افراد موت کا شکار ہو رہی ہیں۔میرا پاکستان جو کہ دن بدن اس میں تیزی سے مبتلا ہو رہا ہے اس کا ایک شہر لاہور جسے پاکستان کا دل بھی کہا جاتا ہے میں ماحولیاتی آلودگی بڑھتی جا رہی ہے اور اس کی بنیادی وجہ ٹائروں پر چلنے والی فیکٹریاں،درختوں کی تیزی سے کٹائی اور آمدورفت کیلئے استعمال ہونے والی ٹرانسپورٹ جن میں موٹر سائیکل رکشا شامل ہے وجہ بن رہے ہیں ۔اس کے علاوہ ماحولیاتی آلودگی کی ایک بڑی وجہ درختوں کو تیزی سے کاٹنا بھی ہے حکومت پنجاب نے بہت سے پل سڑکیں اور پراجیکٹس بنائے جن کی وجہ سے بہت سے درختوں کو کاٹا گیا ہے ۔مگر اس کے متبادل درخت نہیں لگائے گئے ہیں۔اس وجہ سے گزشتہ کئی سالوں سے لاہور میں درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ترقی بڑھی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ جنی ہاﺅسنگ سوسائٹیز بن گئی ہیں اس وجہ سے بھی درخت کاٹے جا رہے ہیں۔اس وقت لاہور میں شہریوں کو سفری سہولیات کے لیے سڑکوں کی کشادگی، رنگ روڈ اور کئی دیگر سڑکوں کی تعمیر، نئے فلائی اوور انٹر چینج اور انڈر پاس بنانے کے نتیجے میں جہاں شہریوں کو آنے جانے میں آسانی ہوئی ہے وہیں سڑکوں کے کنارے پر موجود درختوں کی کٹائی اور نئے لگائے جانے والے درخت چھوٹے ہونے سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ گزشتہ بیس برس میں لاہور کی آبادی 60 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 15 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ آبادی میں اضافے ، نئی ہاﺅسنگ سکیمیں بننے سے شہر کی وسعت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ آبادی بڑھنے کے نتیجے میں شہر میں ٹرانسپورٹ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق شہر میں ٹریفک کے زیادہ دباﺅ والے علاقوں میں گرمی کی شدت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ اور ایسے علاقوں میں درجہ حرارت نسبتاً کم ٹریفک اور قدرے سر سبز علاقوں کی نسبت ایک سے ڈیڑھ سنٹی گریڈ تک بڑھ گیا ہے۔ اس حوالے سے متعلقہ محکموں کے کرائے گئے سروے کے مطابق لاری اڈے کے علاقے میں دوسرے علاقوں کی نسبت گرمی کی شدت زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی تو گرمی کی شدت میں اضافے کی وجہ بنی ہے لیکن سڑکوں کے حوالے سے بڑے ترقیاتی منصوبوں کے دوران درختوں کی کٹائی اور گرین بیلٹ چھوٹی ہونے سے بھی موسمی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ لاہور میں شاہراہ قائد اعظم، کینال بنک روڈ، جیل روڈ ، فیروز پور روڈ، مین بلیورڈ گلبرگ، مین روڈ علامہ اقبال ٹاﺅن اور دیگر اہم سڑکوں پر درخت بڑی تعداد میں لگے ہوئے ہیں اب بھی گرمیوں میں مال روڈ سے گزرتے ہوئے براہ راست سورج کی روشنی نہیں پڑتی۔ حکومت اور لاہور کی ضلعی انتظامیہ ، ایل ڈی اے اور دیگر متعلقہ محکموں کو اس جانب توجہ دینی چاہییے اس کے علاوہ ان تمام سڑکوں کو جنہیں وسیع کیا گیا ہے اگرچہ پی ایچ اے نے گرین ایریا اور گرین بیلٹ بنائے ہیں۔ درخت بھی لگائے گئے ہیں۔ لیکن درخت بڑھنے کا عمل سست ہوتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کو بڑھایا جائے تاکہ سڑکوں پر ٹریفک کا دباﺅ کم ہو سکے۔ سڑکوں کے کنارے بڑی تعداد میں گرین بیلٹ اور گرین ایریا بڑھائے جائیں اور ایسے درخت لگائے جائیں جن کے بڑھنے کی رفتار تیز ہو اور وہ زیادہ چھاﺅں مہیا کرنے والے ہوں۔ شہر میں پی ایچ اے کو اس حوالے سے جامع منصوبہ بنانا چاہیے تاکہ شہر میں گرمی کی شدت کم کی جا سکے۔ نئی بننے والے آبادیوں اور ایل ی اے کے زیر اہتمام رہائشی علاقوں میں پبلک پارک بھی ہیں درختوں کی تعداد بڑھانے کے ساتھ ساتھ ان ہاﺅسنگ سکیموں میں سڑکوں کے ساتھ اور درمیان میں گرین بیلٹ بنائے جائیں اور درختوں کو بھی لگایا جائے تاکہ موسم گرما کی شدت کو کم کیا جا سکے۔ میئر لاہور کو بھی اس سلسلے میں متعلقہ اداروں کو منصوبہ بندی کر کے اس پر عمل در آمد میں کردار ادا رکرنا چاہیے۔ تاکہ لاہور شہر میں موسم گرما کی شدت میں کمی ہو سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button