Tayyab Mumtaz

بدعنوانوں کا سب سے بڑا ہتھیار , پاکستانی عوام کی بے شعوری

سابق وزیرا عظم بلکہ نااہل وزیراعظم میاں نوازشریف پاکستان پہنچ گئے ہیں اور انہوں نے احتساب عدالت کے باہر ایک پریس کانفرنس بھی ڈھونک ڈالی ہے۔جس میں وہ مولوی تمیزالدین سے لیکر خود ان تک آنے والے تمام وزراءاعظم کا موقف بیان کرنے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں اور کیس لڑنا چاہتے ہیں۔ایک سوال ذہن میں پیدا ہوا کہ جب آپ موصوف نے جونیجو کیخلاف سازش کی ،چھانگا مانگا کی سیاست کی محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کیخلاف سازشیں کرتے رہے اس وقت کیوں نہ یہ سب کچھ یاد آیا پچھلے دور میں یوسف رضا گیلانی کیخلاف عدالت میں کیس بھی جناب نے کالا کوٹ پہن کر تیار کروایا تھا جس میں انہیں ایک منٹ کی سزا سنائی گئی اور بعد میں 5سال کیلئے نا اہل قرار دلوایا گیا اس وقت یہ سوچ کہاں گم تھی بہر حال یہ تو ہماری قوم کا ایک المیہ ہے جب اپنی گردن پر ہاتھ پڑتا ہے تو سب کچھ یاد آتاہے ۔ایک تحریر جو موجودہ حالات پر کسی دوست نے بھجوائی سوچا نذر قارئین کروں ۔
گپتا خاندان جنوبی افریقہ کا سب سے زیادہ اثرورسوخ رکھنے والا خاندان ہے۔ 1992 میں بھارت کے شہر سہارن پور سے جونسبرک ساو¿تھ افریقہ آنے والے تین بھائیوں اتل، اجے اور راجیش نے جنوبی افریقہ میں انویسٹ منٹ کی اور اپنی محنت لگن اور ہنر سے بہت جلد اپنا مقام بنا لیا۔ یہ تین بھائی اتل گپتا، اجے گپتا اور راجیش گپتا جنوبی افریقہ میں “گپتا فیملی” کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
گپتا خاندان سیاسی منظرنامے پر تب پہلی بار ابھر کر سامنے آیا جب اس نے اپنی میڈیا پاور کے ذریعے صدر جیکب زوما کے خلاف اٹھنے والی تحریک کو ناکام بنا دیا۔ اس کے بعد صدر جیکب زوما اور گپتا خاندان کی دوستی اور قربت بڑھنے لگی۔
وقت کے ساتھ ساتھ گپتا خاندان اس قدر طاقتور ہو گیا کہ اس کے متعلق ایک عام خیال یہی تھا کہ جنوبی افریقہ پر اصل حکومت گپتا خاندان ہی کرتا ہے جس کی وجہ سے اپوزیشن کی تنقید بہت زیادہ بڑھ گئی۔ کچھ ایسے معاملات بھی سامنے آئے جس کی وجہ سے گپتا فیملی کو بہت بڑا سیاسی جھٹکا لگا۔ اس میں اہم ترین سیکنڈل 2013 میں سامنے آیا جب گپتا خاندان کی طرف سے ائرفورس کی ائربیس کا غیر قانونی استعمال کیا گیا۔ اتل گپتا نے اپنے بھانجے کی شادی کے لیے بھارت سے مہمانوں کو ایک بوئنگ طیارے پر منگوایا جس کو فضائیہ کی ائربیس پر اتارا اور بغیر کسی امیگریشن پراسیس کے انہیں نکال کر حکومتی بسوں میں ڈیڑھ سو کلومیٹر دور شادی کے مقام پر پہنچایا گیا۔ اس واقعے کے بعد گپتا خاندان شدید ترین تنقید کی زد میں آ گیا ۔اس واقعے کے بعد یکے بعد دیگرے سکینڈلز پر سکینڈلز کھلتے چلے گئے حالات اس قدر بگڑ گئے کہ پورے ملک میں گپتا خاندان کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے۔ لیکن کہانی میں اس وقت ایک حیرت انگیز ٹوسِٹ آیا جب گپتا خاندان نے اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو سنبھالنے کے لیے برطانیہ کی مشہور مگر کنٹرورشل لابنگ فرم بیل پوٹنگر کو ہائر کر لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے گپتا خاندان کی پوزیشن بحال ہونی شروع ہو گئی۔ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، ویب سائٹس، وکی پیڈیا پر چیزیں ان کے حق میں جانے لگیں۔ دنیا بھر میں گپتا فیملی کی عظمت پر کالمز لکھے جانے لگے، آرٹیکلز چھپنے لگے اور چند ہی دنوں میں جنوبی افریقہ میں نسلی تعصب کی بنیاد پر ہنگامے شروع ہو گئے اور اپوزیشن کی نظریں گپتا فیملی پر سے ہٹ گئیں۔
ابھی گپتا فیملی کے حالات سنبھلنے ہی شروع ہوئے تھے کہ برطانیہ کی کسی لوکل اخبار کے ہاتھ گپتا فیملی اور بیل پوٹنگر کے درمیان کی گئی ای میلز لگ گئیں اور اس کے بعد یہ سارا پول کھل گیا کہ کیسے بیل پوٹنگر ریپوٹیشن مینیجمنٹ نے جعلی اور فیک انٹرنیٹ کیمپئن چلوائی تھی*
یہ حقائق منظرعام پر آتے ہی پورے جنوبی افریقہ نے گپتا فیملی کا گھیراو¿ کر لیا اور اپوزیشن لیڈر جولیس میلیما نے یہاں تک کہہ دیا کہ ہم نے یہ جمہوریت بہت مشکل سے حاصل کی ہے اس لیے اس جمہوریت کی بقاءکے لیے اب گپتا فیملی کو جنوبی افریقہ چھوڑنا ہی ہو گا اور اس کے ساتھ ہی تمام تر کارباروی شخصیات نے گپتا فیملی کا بائیکاٹ کر دیا اور گپتا فیملی کو مظاہرین کے غیض و غضب سے بچنے کے لیے یہ اعلان کرنا پڑا کہ ہم رواں سال کے آخر تک اپنا سارا کاروبار امریکہ منتقل کر دیں گے جبکہ دوسری طرف اس بھیانک سکینڈل کے بعد بیل پوٹنگر ریپوٹیشن مینجمنٹ جو کہ چالیس ملین پاو¿ند سالانہ کمانے والی کمپنی تھی، وہ چند ہی مہینوں میں دیوالیہ ہو گئی کیونکہ جنوبی افریقہ کی ریاست اور عوام نے ایک ساتھ ہو کر اس خوفناک بیرونی فتنے کا مقابلہ کیا۔
اب یہاں تقابلی جائزہ پیش کیا جاتا ہے ۔گپتا خاندان اور شریف خاندان میں صرف اتنا فرق تھا کہ گپتا خاندان جو کہ نسلاً افریقی نہیں تھے اس لیے وہ حکومت پر اثرانداز ہو سکتے تھے لیکن حکومت کا حصہ نہیں بن سکتے تھے جب کہ شریف خاندان خود پاکستان پر حکومت کرتا ہے اور وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور بےشمار دیگر حکومتی عہدے رکھتا ہے۔
جیسے گپتا خاندان میڈیا پاور کے ذریعے اپوزیشن، عدالتوں، سیکورٹی فورسز اور دیگر مخالف قوتوں پر اثرانداز ہوئے بالکل ویسے ہی نوازشریف نے جیو / جنگ گروپ، نوائے وقت گروپ، ڈان گروپ، ایکسپریس ٹریبیون، دنیا نیوز اور بہت سارے دیگر ٹی وی، اخبارات، کالم نویس، ادیب، صحافی اور اینکر پرسنز جو لفافوں پر رکھے ہوئے ہیں جو ان کے مفادات کی نگرانی کرتے ہیں
نوازشریف نے نوے کی دہائی میں منی لانڈرنگ کرنے کے لیے آئین میں پہلے سے ہی اس کے مطابق ترامیم کر لیں تا کہ ان نئے قوانین کا فائدہ حاصل کرتے ہوئے یہ آرام سے منی لانڈرنگ کر سکیں۔
جس طرح نوازشریف نے پاکستانی سیاست میں ہارس ٹریڈنگ کی بنیاد رکھی اور چھانگا مانگا میں وزیروں کو لے جا کر بند کر دیا گیا تھا بالکل ویسے ہی گپتا خاندان نے کیبنیٹ میں شفلنگ کے دوران اپنی پسند کے لوگ اپنی من چاہی پوزیشنز پر لگوائے اور بہت سارے وزیروں اور عہدے داروں کو رشوت اور مراعات کی پیشکش کی گئی۔
گپتان خاندان نے بھی اپنی جیب میں میڈیا کی پاور رکھی ہوئی تھی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ موجودہ دور میں اگر جھوٹ کو سچ بنانا ہے تو آپ کو میڈیا کی طاقت استعمال کرنی پڑے گی اور وہی کچھ نوازشریف پچھلے تیس سال سے کرتا آ رہا ہے۔ اس نے اپنی ہر الیکشن کیمپئن میڈیا کے ذریعے مخالفین کی کردارکشی کروا کر جیتی۔
سب سے حیرت انگیز چیز جس نے مجھے یہ مضمون لکھنے پر مجبور کیا وہ یہ تھا کہ نوازشریف نے اپنی ریپوٹیشن میجنجمنٹ کے لیے جس امریکی لابنگ فرم “رابرٹی گلوبل” کو ہائر کیا ہے،
اس سے پہلے ایک قریبی بھارتی دوست کے کہنے پر نوازشریف نے “بیل پوٹنگر” سے رابطہ کیا تھا جس پر بیل پوٹنگر نے اپنی گرتی ساکھ کی وجہ سے مزید کسی ایڈونچر میں نہ پڑنے کا فیصلہ کیا اور نوازشریف کو “رابرٹی گلوبل” کا مشورہ دیا۔
لابنگ کرنا بنیادی طور پر ایک کرپشن ہے لیکن یہ وہ کرپشن ہے جس کو کارپوریٹ ورلڈ میں قانونی حیثیت حاصل ہے۔ ایک لابنگ فرم اپنے مقاصد کو پانے کے لیے جھوٹ بھی بولتی ہے، قتل و غارت بھی کرتی ہے، افواہیں بھی پھیلاتی ہے، نفرت اور تعصبات کو بھی ابھارتی ہے۔ جو کچھ بیل پوٹنگر نے گپتا فیملی کے لیے کیا اور جیسے اس لابنگ فرم نے سازشوں سے جنوبی افریقہ کے حالات خراب کیے بالکل ویسے ہی بہت جلد آپ نوازشریف کی لابنگ فرم رابرٹی گلوبل کو پاکستان میں “ان ایکشن” دیکھیں گے ؟
لابنگ فرمز ایک مافیا کی طرح کام کرتی ہیں۔ وہ حالات ہی ایسے پیدا کر دیتی ہیں جن سے ان کے کلائینٹ کو براہ راست فائدہ پہنچے۔ ایسے ہی بیل پوٹنگر نے اکنامک فریڈم فائٹرز (جنوبی افریقہ کی اپوزیشن جماعت) کی نظریں گپتا خاندان سے ہٹانے کے لیے وہاں پر نسلی فسادات شروع کروا دیے۔ اس واقعہ کے ایکسپوز ہونے کے بعد جنوبی افریقہ کی طرف سے اس قدر دباو¿ بڑھا کہ بیل پوٹنگر کے تمام کلائنٹس نے اس کو چھوڑ دیا اور اب بیل پوٹنگر جو کہ اربوں ڈالر منافع کمانے والی کمپنی تھی، محض چند مہینوں کے اندر اندر دیوالیہ پن کے قریب پہنچ گئی۔ بالکل اسی پیٹرن پر نوازشریف نے “رابرٹی گلوبل” کو اپنی لابی کے لیے ہائر کیا ہے۔ بہت جلد بین الاقوامی میڈیا میں پاکستان کو ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کیا جائے گا اور پاکستانی فوج اور ہمارے ایٹمی ہتھیار اس کا بنیادی ٹارگٹس ہوں گے۔ پاکستان میں ایسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں فوج اور عدلیہ پر بین الاقوامی دباو¿ اتنا بڑھ جائے کہ وہ نوازشریف کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریز کریں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا پاکستانی عوام بھی جنوبی افریقہ کی عوام جیسی ہوشیار، ایک نظریے پر کاربند اور ملک و ملت سے مخلص ہیں یا یہ لوگ نوازشریف کی باتوں میں آ کر بین الاقوامی سازش کے آلہ کار بن جائیں گے ؟ جنوبی افریقہ کی اپوزیشن جماعتوں، عوام، سول سوسائٹی، عدلیہ اور سیکورٹی فورسز نے یک جان ہو کر اس بیرونی فتنے کا مقابلہ کیا تھا لیکن کیا پاکستانیوں میں یہ جذبہ اور طاقت ہے کہ وہ ایک ساتھ مل کر اس نوازشریف نامی فتنے کا مقابلہ کر سکیں یا نہیں ؟
ویسے اگر این اے120کے رزلٹ کو مدنظر رکھا جائے تو ایسا ہونا ممکن نظر نہیں آتا کیونکہ نوازشریف، زرداری، الطاف حسین اور فضل الرحمان اور ان جیسے چاہے وہ تحریک انصاف کے لیڈران ہی کیوں نہ ہوں بدعنوان اور جرائم پیشہ سیاستدانوں کا سب سے بڑا ہتھیار پاکستانی عوام کی بے شعوری، بے حسی اور جہالت ہے۔ اور اگر کوئی ان کو جگانے کی کوشش کرے تو اس کا حال کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button