Tayyab Mumtaz

کیا آپ جانتے ہیں !

پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جسکی سب سے بڑی ایکٹیو جنگی سرحد ہے جو کہ 3600 کلو میٹر طویل ہے اور بدقسمتی سے پاکستان ہی دنیا کا واحد ملک ہے جو بیک وقت تین خوفناک جنگی ڈاکٹرائینز کی زد میں ہے جس کے بارے میں بہت تھوڑے لوگ جانتے ہیں- آئیے آج ذرا اسکے بارے میں آپکو بتاتے ہیں۔۔۔۔۔۔!!
پہلے نمبر پر کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائین (Cold Start doctrine) ہے جو انڈین جنگی حکمت عملی ہے جسکے لئے انڈیا کی کل فوج کی 7 کمانڈز میں سے چھ پاکستانی سرحد پر ڈپلوئیڈ ھو چکی ہیں – یہ انڈیا کی تقریباً 80 فیصد سے زیادہ فوج بنتی ھے اور اس ڈاکٹرائین کے لئے انڈین فوج کی مشقیں ، فوجی نقل و حمل کے لئے سڑکوں ، پلوں اور ریلوں لائنوں کی تعمیر اور اسلحے کے بہت بڑے بڑے ڈپو نہایت تیز رفتاری سے بنائے جا رھے ہیں۔ اس ڈاکٹرائن کے تحت صوبہ سندھ میں جہاں انڈیا کو جغرافیائی گہرائی حاصل ھے وہ تیزی سے داخل ھوکر سندھ کو پاکستان سے کاٹتے ھوئے بلوچستان گوادر کی طرف بڑھیں گی اور مقامی طور پر انکو سندھ میں جسقم اور بلوچستان میں بی ایل اے کی مدد حاصل ھوگی۔ پاکستان کو اصل اور سب سے بڑا خطرہ اسی سے ھے اور پاک آرمی انڈین فوج کی اسی نقل و حرکت کو مانیٹر کرتے ھوئے اپنی جوابی حکمت عملی تیار کر رھی ھے۔ آپ نے سنا ھوگا کہ پاکستان آرمی کی “عظم نو ” مشقوں کے بارے میں جو پچھلے کچھ سال سے باقاعدگی سے جاری ہیں۔یہ انڈیا کی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائین کا جواب تیار کیا جا رھا ھے جسکے تحت پاک آرمی جارحانہ دفاع کی تیاری کر رھی ھے۔گو کہ اس معاملے میں طاقت کا توازن بری طرح ھمارے خلاف ھے۔ انڈیا کی کم از کم دس لاکھ فوج کے مقابلے میں ھماری صرف دو سے ڈھائی لاکھ فوج دستیاب ھے کیونکہ باقی امریکن” ایف پاک ” ڈاکٹرائین کی زد میں ھے۔!!
امریکن ایف پیک ڈاکٹرائن ( Amrican afpak doctrine) باراک اوباما ایڈمنسٹریشن کی پاکستان کے خلاف جنگی حکمت عملی ھے جس کے تحت افغان جنگ کو بتدریج پاکستان کے اندر لے کر جانا ھے اور پاکستان میں پاک آرمی کے خلاف گوریلا جنگ شروع کروانی ھے۔درحقیقت یہی وہ ڈاکٹرائن ھے جس کے تحت اس وقت پاکستان کی کم از کم دو لاکھ فوج حالت جنگ میں ھے اور اب تک ھم کم از کم اپنے 20 ہزار فوجی گنوا چکے ہیں جو پاکستان کی انڈیا کے ساتھ لڑی جانی والی تینوں جنگوں میں شہید ھونے والوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ھے۔اس جنگ کے لئے امریکہ اور انڈیا کا آپس میں آپریشنل اتحاد ھے اور اسرائیل کی تیکنیکی مدد حاصل ھے۔اسکے لیے کرم اور ھنگو میں شیعہ سنی فسادات کروائے گئے اور وادی سوات میں نفاذ شریعت کے نام پر ایسے گروہ کو مسلط کیا گیا جنہوں نے وہاں عوام پر مظالم ڈھائے اور فساد برپا کیا جس کے لئے مجبوراً پہلی بار پاک فوج کو انکے خلاف ان وادیوں میں داخل ھونا پڑا۔پاک فوج نے عملی طور پر انکو پیچھے دھکیل دیا لیکن نظریاتی طور پر ابھی بھی انکو بہت سے حلقوں کی بھرپور سپورٹ حاصل ھے جسکی وجہ سے عوام اپنی آرمی کے ساتھ اس طرح نہیں کھڑی جیسا ھونا چاہئے اور اسکی وجہ تیسری جنگی ڈاکٹرائن ھے جس کے ذریعے امریکہ اور اسکے اتحادی پاک آرمی پر حملہ آور ھیں اور اسکو فورتھ جنرزیشن وار کہا جاتا ھے !!
فورتھ جنریشن وار (Fourth-generation warfare) ایک نہایت خطرناک جنگی حکمت عملی ھے جسکے تحت ملک کی افواج اور عوام میں مختلف طریقوں سے دوری پیدا کی جاتی ھے۔ مرکزی حکومتوں کو کمزور کیا جاتا ھے ، صوبائیت کو ھوا دے جاتی ھے ، لسانی اور مسلکی فسادات کروائے جاتے ھیں اور عوام میں مختلف طریقوں سے مایوسی اور ذہنی خلفشار پھیلایا جاتا ھے۔اسکے ذریعے کسی ملک کا میڈیا خریدا جاتا ھے اور اسکے ذریعے ملک میں خلفشار ، انارکی اور بے یقینی کی کیفیت پیدا کی جاتی ھے۔ فورتھ جنریشن وار کی مدد سے امریکہ نے پہلے یوگوسلاویہ ، عراق اور لیبیا کا حشر کر دیا اب اس جنگی حکمت عملی کو پاکستان اور سریا پر آزمایا جا رھا ھے اور بدقسمتی سے انہیں اس میں کافی کامیابی حاصل ھو چکی ھے۔ پاکستان کے خلاف فورتھ جنریشن وار کے لیے بھی امریکہ ، انڈیا اور اسرائیل اتحادی ھیں۔ باراک اوباما نے اپنے منہ سے کہا تھا کہ وہ پاکستانی میڈیا میں 50 ملین ڈالر سالانہ خرچ کریں گے۔ آج تک کسی نے یہ سوال نہیں اٹھایا کہ کس مقصد کے لئے اور کن کو یہ رقوم ادا کی جائینگی جبکہ انڈیا کا پاکستانی میڈیا پر اثرورسوخ دیکھا جا سکتا ھے۔پاکستان کی ساری قوم اس امریکن فورتھ جنریشن وار کی زد میں ھے۔!!
یہ واحد جنگ ھوتی ھے جسکا جواب آرمی نہیں دے سکتی، آرمی اس صلاحیت سے محروم ھوتی ھے۔چونکہ پاک آرمی کو امریکن ایف پاک ڈاکٹرائن کے مقابلے پر نہ عدالتوں کی مدد حاصل ھے نہ سول حکومتوں کی اور نہ ھی میڈیا کی اسلئے باوجود بے شمار قربانیاں دینے کے اس جنگ کو اب تک ختم نہیں کیا جا سکا ھے اور اسکو مکمل طور پر جیتا بھی نہیں جا سکتا جب تک پوری قوم مل کر اس امریکن فورتھ جنریشن وار کا جواب نہیں دیتی۔فورتھ جنریشن وار بنیادی طور پر ڈس انفارمیشن وار ھوتی ھے اور اسکا جواب سول حکومتیں اور میڈیا کے محب وطن عناصر دیتے ھیں۔پاکستان میں لڑی جانے والی اس جنگ میں سول حکومتوں سے کوئی امید نہیں اسلئے عوام میں سے ھر شخص کو خود اس جنگ میں عملی طور پر حصہ لینا ھوگا۔!!
اس حملے کا سادہ جواب یہی ھے کہ عوام ھر اس چیز کو رد کر دیں جو پاکستان ، نظریہ پاکستان اور دفاع پاکستان یا قومی سلامتی کے اداروں پر حملہ آور ھو”۔
یہ وہ تفصیلات ہیں جو کہ کچھ دوستوں کے ذریعے میرے پاس پہنچی ہیں اس کے علاوہ جو حقیقت ہے کہ ہمارے ملک پاکستان کو لسانی،سیاسی اور مسلکی بنیادوں پر بکھیرا جا رہا ہے اور عوام ہیں کہ ان باتوں کی طرف توجہ ہی نہیں دیتے اور ہمارے میڈیا میں چھپی کالی بھیڑیں دن رات ملک و قوم کو بدنام کرنی میں تلی ہوئی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button