ارکان پارلیمان کی تنخواہوںمیں حیران کن اضافہ”انا ونڈے ریوڑیاں“
وفاقی کابینہ نے سپیکر، چیئرمین سینٹ، وفاقی وزراءاور ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں150فیصد تک اضافے کی منظوری دے دی ہے ۔ کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ44630روپے سے بڑھا کر1لاکھ 50ہزار ، چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبل کی تنخواہ بڑھا کر2لاکھ 5ہزار ، ڈپٹی چیئرمین سینٹ اورڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ بڑھا کر1لاکھ85ہزار ، وفاقی ، وفاقی وزیر کی تنخواہ بڑھا کر 2لاکھ اور وزیر مملکت کی تنخواہ ایک لاکھ 6ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ80ہزار روپے کردی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نئی تنخواہوں کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگا، اس اضافے سے قومی خزانے پر سالانہ 40کروڑ روپے اضافی بوجھ پڑے گا، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوںمیں آخری مرتبہ اضافہ2004ءمیں ہوا تھا ۔ یہ بات اس کے مصداق ہے کہ ”انا ونڈے ریوڑیاں“ پوں چوں اپنایا نوں“ ان کی تنخواہیں مراعات فنڈز سب میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ایک عوام ہے جس کی سہولیات میں دن بدن کمی واقع ہو رہی ہے ۔
پاکستان کی تمام سڑکیں خاص طور پر پنجاب میں دیکھا جائے تو ڈاکٹرز،انجیئنرز اساتذہ کلرک،صحافی میڈیا ورکرز کوئی ایساطبقہ نہیں جو اپنے حقوق کی جنگ نہ لڑ رہا ہومگر ان کی تنخواہوں ،مراعات میں کبھی اضافہ نہیں ہوتا۔سالانہ بجٹ میں ان کو دس فیصد کا لالی پاپ دیا جاتا ہے اور مہنگائی سو فیصد بڑھائی جاتی ہے۔طلبا کالجز میں داخلوں کی سیٹوں میں اضافے کے لیے سڑکوں پر مارے پھر رہے ہیں اس طرف تو کسی کا دھیان نہیں جاتا۔
واضح رہے کہ 20مئی 2016ءکو بھی قومی اسمبل نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی تحریک متفقہ طور پر منظو رکی تھی یہ عجب منظر نامہ ہے کہ قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی تجویز سامنے آتے ہی مخالفتیں بھلا کر ایک ہوجاتے ہیں اور قومی اسمبلی بھی اس تحریک کو منظور کرنے میں تاخیرنہیں کرتی ۔ یاد رہے کہ ئی2016ءکو تحریک کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ71ہزار سے بڑھا کر2لاکھ ، سپیکر اور چیئرمین سینٹ کی تنخواہ4لاکھ جبکہ ڈ پٹی سپیکر اورڈپٹی چیئرمین کی تنخواہ ساڑھے تین لاکھ روپے کردی گئی تھی، ہر رکن کو پانچ سال میں ایک مرتبہ 3لاکھ روپے کے آئی ٹی آلات الاﺅنس سے بھی نوازا جائے گا ۔ ارکان اور ان کے اہل خانہ کے ائیر واﺅچر کی مد میں سالانہ3لاکھ روے دفتر کی تزئین ومرمت کے لیے ماہانہ ایک لاکھ، حلقہ الاﺅنس70ہزار اور یوٹیلٹی الاﺅنس کی مد میں50ہزار روپے مختص کرنے کا کہا گیا ہے ۔ رکن پارلیمنٹ سپیکر اور چیئرمین سینٹ کی طرح ہسپتالوں سے میڈیکل سہولیات ، ائیر پورٹ سیکورٹی پاس اور وی آئی پی لاﺅنج کی سہولت سے مستفید ہو گا ۔ ارکان کے علاوہ سپیکر ، ڈپٹی سپیکر ، چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین سینٹ کی تنخواہیں تین گنا اور باقی مراعات دس گنا تک بڑھا لیں تاہم چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے سینیٹرز کی تنخواہوں، مراعات میں اضافے کی تجویز مسترد کردی تھی۔ انہو ںنے ریمارکس دئیے تھے ”ہمارے لیے یہ کرنا مناسب نہیں ہوگا ۔“
مقام حیرت ہے کہ ارکان قومی اسمبلی کی تنخواہوں کے ساتھ دیگر الاﺅنسز میں بھی اضافے کی قرار داد بالاتفاق منظور کرلی جاتی ہے ۔ ایک برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ لائق توجہ ہی نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے کہ حکمران جماعت کے رکن محمود بشیر ورک نے تب بی بی سی کوبتایا تھا کہ جس وقت ایوان میں تنخواہوں میں اضافے کی قرا رداد پیش کی گئی تو ایوا ن میں موجود دو تہائی اکثریت نے اتنی اونچی آواز میں اس قرار داد کی تائید کی کہ شاید کسی آئینی ترمیم کے پاس ہونے کے سلسلے میں انہو ںنے اپنی آواز اتنی بلند نہ کی ہو ۔ یہ نا خوشگوار مشاہدہ بھی سامنے آیا ہے کہ ہر عہد حکومت میں ارکان پارلیمان جتنی دلچسپی اپنی تنخواہوں ، مراعات اور مراعات میں اضافے کی قرارداد میں لیتے ہیں شاید وہ اہم ترین مسائل کو اس سنجیدہ اور مقدس ایوا ن میں پیش کرتے ہوئے نہیں لیتے ۔ رائے دہندگان کے حلقوں کو شکوہ ہے کہ ارکان پارلیمان جونہی ایوان میں پہنچتے ہیں تو وہ عوامی مسائل سے یکسر چشم پوشی کرلیتے ہیں ، شاید اس حقیقت سے کسی کوبھی مجال انکار نہ ہو کہ قومی اسمبلی کے ارکان میں سے انگلیوں کی پوروں سے بھی کم تعداد میں ایسے ارکان ہیں جو متمول ، کھاتے پیتے اور آسودہ حال گھرانوں سے تعلق نہ رکھتے ہوں ، عوامی حلقے ان سے یہ امید کرتے ہیں کہ بحیثیت رکن پارلیمان وہ ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں رضا کارانہ تنخواہ اور الاﺅنسز لینے سے انکار کردیں گے ۔