Tayyab Mumtaz

بھارتی فوجی کیمپ پر حملہ اور پاک فوج کی تیاریاں

بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں تقریبا اڑھائی ماہ قبل بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے برہان وانی کے جنازے سے جو تحریک شروع ہوئی تھی اس نے کشمیریوں کے بھارت سے نجات حاصل کرنے کے عزم کو پوری دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے۔ا ب تک ایک سو سے زائد کشمیری اپنی جان کا نذرانہ دے کر آزادی کی شمع روشن کر چکے ہیں جبکہ دس ہزار سے زائد کشمیری زخمی اور سیکڑوں کشمیری جو پیلٹ گنوں سے زخمی ہونے کے بعد بینائی سے محروم ہو چکے ہیں آزادی کی اس تحریک سے بھارتی فوج اورسکیورٹی فورسز کے ظلم و جبر کو عیاں کررہے ہیں۔ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب بارہ مولا میں بھارتی فوج کے علاقائی ہیڈ کوارٹر پربھارتی فوج کے بقول4 افراد نے حملہ کر دیا۔ حملہ آواروں نے ہیڈ کوارٹر کی عمارت اور فوجی بیرکوں پر دستی بم پھینکے۔ اس کیمپ میں جو کنٹرول لائن کے قریب ہے حملے کے وقت ہزاروں فوجی موجود تھے۔ یکے بعد یگرے تین دھماکوں کے بعد بیرکوں میں آگ لگ گئی۔ دھوئیں کے بادلوں نے علاقے کو لپیٹ میں لے لیا۔ فوجی بیرکیں مکمل طورپر تباہ ہو گئیں جبکہ ہیڈ کوارٹر کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا۔ حملہ کرنے والے عسکریت پسند عمارت کے اندر گھس کر فائرنگ کرتے رہے۔بیرکوں میں لگی آگ سے18 فوجی زندہ جل گئے۔ جھڑپ کے دوران ہیلی کاپٹر بھی فائرنگ کرتے رہے۔ فوج نے حملے کے5 گھنٹوں کے بعد صورت حال قابو میں آنے کا اعلان کیا۔ فوج نے دعویٰ کیا کہ چاروں حملہ آور مارے جاچکے ہیں۔ زخمی فوجیوں کو سری نگر کے فوجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ حملے کے دوران ہی بھارتی میڈیا نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ حملہ آور پاکستان سے آئے ہیں۔ حملے کے بعد قابض بھارتی فوج نے علاقے میں وسیع پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ بھارت کا کہنا ہے کہ حملہ آواروں سے پاکستان میں بنا ہوا اسلحہ برآمدہوا۔ بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر اور آرمی چیف سری نگر پہنچ گئے۔ انہوں نے اڑی میں واقع ہیڈ کوارٹر کا بھی دورہ کیا۔ بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ اس حملے کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔ بھارتی ڈی جی ایم او نے کہا کہ یہ حملہ جیش محمد نے کیا ہے۔ حملہ آور غیر ملکی تھے۔ بھارتی وزیر داخلہ نے بھی بغیر تحقیقات کئے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا۔ بھارتی وزیر داخلہ نے روس اور امریکہ کا دورہ ملتوی کر دیا۔
پاکستان کی مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق بھارت کی درخواست پر اتوار کی سہ پہر کے وقت ڈی جی ایم او پاکستان نے بھارتی ہم منصب سے ہاٹ لائن پر گفتگو کی۔ اس میں تازہ ترین واقعے پر بات چیت ہوئی۔ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی کیمپ پر حملے میں ُاکستان کو ملوث کئے جانے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے بھارتی ہم منصب سے کہا کہ حملے سے متعلق بھارتی الزامات قبل از وقت ہیں۔ کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری کے دونوں اطراف سخت ترین نگرانی کے انتظامات کی وجہ سے دراندازی ممکن نہیں۔ اگر بھارت حملے کی تحقیقات چاہتا ہے تو اسے قابل عمل اور ٹھوس معلومات، شواہد اور ثبوت پیش کرنا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سر زمین سے کسی کو دراندازی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اس حملے کے حوالے سے اصل واقعات اور میڈیا کو دی جانے والی معلومات میں تضاد بھی سامنے آگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ حادثاتی آگ لگنے سے وقوع پذیر ہو سکتا ہے۔ اکثر ہلاکتیں خیمہ نما بیرکس میں آگ لگنے سے ہوئیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ حملہ آور لیزر باڑ اور سراغ رساں کتوں کو چکمہ دے کر کنٹرول لائن عبور کرے؟
کشمیر میں بھارت کے خلاف اس وقت وہاں کے عوام نے جو تحریک برپا کررکھی ہے اور جس قدر کشمیری اس میں شامل ہیں اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ چند روز قبل ایک کشمیری بچے کو گولیوں سے چھلنی لاش ملنے کے بعد جس طرح کرفیو کو توڑ کر ہزاروں کشمیریوں نے اس میں شرکت کی وہ صورت حال واضح کر رہی ہے ۔ بھارت نے کشمیر کی صورت حال میں بہتری کیلئے آل پارٹیز وفد بھیجا تھا۔ کشمیری رہنماﺅں نے اس وفد سے ملاقات تک نہ کی اور اسے بے نیل مرام لوٹنا پڑا ماہرین توقع کررہے تھے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر ریاست کو کم از کم مکمل داخلی خود مختاری دے کر ایک راستہ کھولنے کی کوشش کرے گا مگر ایسا نہ ہو سکا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر پر فوجی ظلم و جبر سے قبضہ برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ جب آزادی کے حق سے صریحاً انکار کردیا جائے تو اقوام متحدہ بھی مسلح جدوجہد آزادی کی حمایت کرتی ہے۔ اس تناظر میں اس طرح کے واقعات کشمیری عوام کے رد عمل کا نتیجہ بھی ہو سکتے ہیں۔ بھارت نے وقوعے کے فورا بعد بغیر کسی ثبوت یا شواہد کے سارا الزام پاکستان پر ڈال دیا اور پاکستان کے بارے میں انتہائی گھٹیا لب و لہجہ اختیار کیا۔ جو سفارتی آداب و شائستگی کے برخلاف ہے۔ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے بھارتی ہم منصب کو کہا کہ کنٹرول لائن کے آر پار کسی کا آنا جان ممکن نہیں۔ کسی کے خلاف ثبوت کے بغیر الزام عائد کر دینا اس ملک کو زیب نہیں دیتا جو کہتا ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ بھارت کی جلد بازی اور پاکستان کو بد نام کرنے کی کوشش پر کئی لوگوں کا ذہن اس طرف بھی گیا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیریوں پر حالیہ ظلم و ستم اور اقوام متحدہ کی قراردادوںپر عملدرآمد کا مسئلہ اٹھانے والے ہیں۔ اس لیے اس کی پیش بندی کیلئے ایسا کیا گیا ہے تاکہ پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کیا جائے۔ بھارت کے وزیراعظم مودی خود سامنا کرنے سے گریزاں ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کررہے بلکہ وہاں وزیر خارجہ سشما سوراج کو بھیجا جارہا ہے۔ بھارت کے روئیے سے کئی خدشات جنم لے رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں اب پاکستان کے وزیراعظم کو زیادہ قوت کے ساتھ کشمیر کا کیس پیش کرنا چاہیے۔ بھارت کے پاس کشمیر میں ظالمانہ فوجی طاقت استعمال کرنے کے سوا اب اور کوئی راستہ نہیں بچا۔ وہ کشمیریوں کو داخلی خود مختاری دینے پر بھی تیار نہیں۔ اب وقت ہے کہ کشمیریوں کے حق کیلئے عالمی برادری آگے بڑھے اور کشمیر کا معاملہ حل کرائے۔ یہ معاملہ آپس میں بیٹھ کر حل کرنے کا نہیں کیونکہ دونوں ممالک ایٹمی طاقت بھی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں اس حوالے سے عالمی برادری کو وہ راستہ دیتی ہیں جس پر چل کر کشمیریوں کو ان کا حق دینے کا راہ نکلتی ہے۔ سلامتی کونسل کی قرارادوں کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری اس مسئلہ کو حل کرائے تاکہ کشمیری اپنا حق پاسکیں اور یہ خطہ امن کا راستہ اختیار کرسکے۔
دوسری طرف پاک آرمی نے اپنی جنگی مشقیں ہنگامی طور پر شروع کر دی ہیں اورلاہور اسلام آباد موٹروے پر ہنگامی لینڈنگ اور تربیتی پروازوں کا آغاز کر دیا گیا جو کہ بھارت کو واضح پیغام ہے کہ کسی بھی جارحیت کا جواب دیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button