کرپشن کا خاتمہ ، پاکستان کیلئے امید کی کرن!!!

کسی بھی ملک کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا اگر شمار کیا جائے گا تو اس حوالے سے کرپشن اور بدعنوانی کو پہلے نمبر پر رکھا جاتا ہے۔کرپشن اور بدعنوانی وہ لعنت ہے جو دیمک کی طرح ملک کی بنیادوں کو چاٹ کر کھوکھلا کر دیتی ہے۔ جن ممالک میں کرپشن نے ڈیرے ڈالے ہوں ان کا ترقی کی منازل طے کرنا محال ہی نہیں ناممکن بھی ہوجاتا ہے۔جدید دور میں جہاں شہریوں کو سہولیات زندگی اور بنیادی ضروریات فراہم کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے وہاں کرپشن اور بدعنوانی سے پاک ماحول کی دستیابی بھی حکومت کا فرض تصور کیاجاتا ہے۔ جن ممالک میں حکومتیں کرپشن اور سماجی برائیوں سے پاک ماحول فراہم کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں وہاں کے شہری ایک مطمئن اور خوشحال زندگی گزارتے ہیں اور جہاں بدقسمتی سے معاشرہ کرپشن اور بدعنوانی کے چنگل میں جکڑا ہوا ہو وہاں کے شہریوں کو جدید سہولیات کی فراہمی ایک خواب بن کے رہ جاتی ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن سے متعلق 2015ءکی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں دنیا کے 168ممالک کاکرپشن انڈکس بتایاگیاہے جس کے مطابق پاکستان116ویں نمبر پر آگیا ہے اور سارک ممالک میں پاکستان واحد ملک ہے جہاں کرپشن میں کمی واقع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کرپشن میں کمی کے حوالے سے اقوام عالم میں پاکستان کی ریٹنگ میں واضح بہتری آئی ہے۔یہ رپورٹ کرپشن کے خلاف گزشتہ کئی دہائیوں سے جدوجہدکرنے والی عالمی سول سوسائٹی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل جرمنی نے جاری کی ہے جس کا صدر دفتر برلن میں ہے۔ٹرانسپیرنسٹی انٹرنیشنل1995ءسے لے کر ہر سال باقاعدگی سے تمام ممالک کا سروے کر کے کرپشن کے حوالے سے ان کی ریٹنگ جاری کرتی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل ایک مستند طریق کار پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ٹھوس بنیادوں پر اپنی رپورٹ کی تیاری کیلئے معروف عالمی اداروں سے مدد لیتی ہے جن میں ورلڈ اکنامک فورم‘ ورلڈ بینک‘ ورلڈ جسٹس پراجیکٹ‘ اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ‘ فریڈم ہاو¿س ‘ برٹلسمین فاو¿نڈیشن، افریقن ڈویلپمنٹ بینک، انٹرنیشنل کنٹری رسک گائیڈ، ایچ آئی ایس گلوبل انسائیٹ اور پی ای آر سی ایشیا رسک جیسے ممتاز ادارے شامل ہیں۔ رپورٹ کی تیاری کیلئے عالمی اقتصادی ماہرین اور تجزیہ کاروں کی بھی مدد لی جاتی ہے۔2015ءکی رپورٹ میں پاکستان کو کرپشن میں کمی کے حوالے سے جو پوزیشن ملی ہے‘ وہ اسے ملنے والی اب تک کی پوزیشنوں میں بہترین پوزیشن ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پاکستان جو کہ 2014ءکرپشن کے حوالے سے دنیا بھر میں50 ویں نمبر پر تھا‘ اب 53ویں نمبر تک پہنچ گیا ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کل 168ممالک کا سروے کیا‘ جس میں پاکستان30 نمبر لے کر116ویں نمبر پر آیا ہے۔ یعنی نیچے سے53 ویں نمبر پر۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے حکومت سنبھالنے سے پہلے 2012ءمیں پاکستان نے27 نمبر حاصل کئے تھے اور تمام ممالک کی فہرست میں اس کی پوزیشن نیچے سے 36ویں نمبر پر تھی۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آنے کے بعد سے پاکستان کے حاصل کردہ نمبروں میں ہر سال اضافہ ہوتا چلا گیااور 2013ءمیں پاکستان نے نیچے سے 49ویں۔۔۔2014ءمیں50 ویں اور2015ءمیں53 ویں پوزیشن حاصل کی ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سارک کے5 ممالک یعنی بھارت‘ سری لنکا‘ نیپال‘ بنگلہ دیش اور پاکستان میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کے ٹرانسپیرنسی کے حوالے سے سکور میں بہتری آئی ہے اور اس کا سکورگزشتہ سال کے 29سے بڑھ کراس سال30 ہوگیا ہے جبکہ ان باقی تمام ممالک کا سکور اپنی جگہ رہا ہے یا کم ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق انڈیا کا سکور 2014میں بھی 38تھا اور اب بھی 38رہا ہے، سری لنکا کا سکور38سے کم ہوکر37 ہوگیا ہے، نیپال کا سکور29سے کم ہوکر 27جبکہ بنگلہ دیش کا سکور2014میں بھی 25تھا اور اب بھی 25ہے۔خطے کے دیگر ممالک کے جائزے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران کا سکور 2014ءمیں27 تھا ، اب بھی27 ہے۔ ترکی کا سکور 45سے کم ہوکر42 ہوا ہے۔ چین کا سکوربدستور37 ہے جبکہ افغانستان کا سکور ایک درجہ کم ہوکر 12سے 11پر آگیا ہے۔
پاکستان کے سکور میں اس بہتری کی وجہ موجودہ حکومت کے کرپشن کے خلاف سنجیدہ اقدامات ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ پاک فوج اور ایف آئی اے کی آزادانہ کارروائیاں بھی شامل ہیں۔
اس امر میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ دور حکومت میں کرپشن کی روک تھام کیلئے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے گئے بلکہ اس دور میں تو خود حکومتی عمال اور سرکردہ شخصیتوں کے نام کرپشن سکینڈلز سے جوڑے جاتے رہے۔وزراءاور ان کے بینک اکاو¿نٹس کے حوالے سے بھی محیر العقول خبریں اخبارات کی زینت بنتی رہیں۔تاہم مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عنان اقتدار سنبھالتے ہی حکومتی امور میں کرپشن کی روک تھام کے لئے ایک مربو ط اور موثر لائحہ عمل اختیار کیا۔خصوصاً سرکاری سودوں ،تعمیراتی منصوبوں اور خریداری کے معاملات میں ایک شفاف طریق کار پر عمل کا آغاز کیا گیا۔وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں مرکز اور وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کی قیادت میں ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا گیا۔ میگا پراجیکٹس کے ٹھیکے ہوں یا ہونہار طلبہ میں لیپ ٹاپس کی تقسیم ،ہزاروں اساتذہ کی بھرتی ہو یا دیگر محکموں میں ملازمتوں کی فراہمی، وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے ہر شعبہ زندگی میں میرٹ پالیسی کو یقینی بنایا۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گڈ گورننس ،میرٹ اور شفافیت کا جو طریق کار متعارف کرایا اس کا نتیجہ ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل جیسے عالمی ادارے بھی پاکستان میں کرپشن میں کمی کا اعتراف اپنی رپورٹ میں کر رہے ہیں۔حکومت نے اپنے عمل سے یہ ثابت کیا ہے کہ کرپشن کا خاتمہ اور بد عنوانی کی بیخ کنی اس کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور اس نے کرپشن جیسے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے موثر اقدامات کئے ہیں۔
آج جب ملک یقینی طور پر کئی خطرات میں گھرا ہوا ہے۔دہشت گردی ،انتہا پسندی اور دیگر کئی منفی چیزوں نے ملک کے گرد گھیرا ڈالا ہوا ہے۔ اس تناظر میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی یہ رپورٹ پاکستانیو ں کے لئے امید کی ایک کرن ثابت ہوئی ہے۔ اور وہ یہ خیال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ انشاءاللہ وہ دن بھی ضرور آئے گا جب اس ملک سے کرپشن کے ناسور کا مکمل طور پر خاتمہ ہو گا اورملک ترقی و خوشحالی کے ایک نئے سفر پر گامزن ہو گا۔اس سفر کے اختتام پر یقیناًایک خوشحال ،ترقی یافتہ اور کرپشن سے پاک پاکستان اقوام عالم میں فخر کے ساتھ سر اٹھائے کھڑا ہو گا۔