Tayyab Mumtaz

خدارا مصیبت میں مبتلا بھائیوں کی مدد کیجئے!

زلزلے نے سر میں سمائے سارے موضوعات جھٹک دیئے۔ میں کیا سب کچھ ہل کر رہ گیا۔ چرند پرند تو انسان سے پہلے اطلاع پاتے ہیں کہ قدرت نے انہیں ایک الگ حس دے رکھی ہے۔ اونٹ صحرا میں ریت کا طوفان سونگ لیتے ہیں اور راستہ بدل لیتے ہیں۔ پرندے فوراً آفت ناگہانی کا پتا پاتے ہیں اور فضا میں اڑنے لگتے ہیں۔ابھی زلزلے کا ابتدائی جھٹکا تھا کہ آسمان پر نظر گئی تو بے شمار پرندے بے چینی سے پرواز کرنے لگے۔ یوں سمجھ لیں کہ آسمان بھرسا گیا۔ اس کے بعد گاڑیاں جھولنے لگیں۔ انسان ڈگمگائے۔ کلمہ¿ شہادت کاورد پڑھتے ہوئے لوگ بازاروں اور محلوں میں نکل آئے۔ صد شکر کہ کلمہ دلوںکے اندر سلامت ہے اور پھر برے وقت میں خدا کے سوا کون یاد آ سکتا ہے۔زلزلے کے سکیل نے پچھلے سارے ریکارڈ توڑ دیئے۔ زلزلے کا مرکز افغانستان میں کوہِ ہندوکش تھا۔ گہرائی193 کلو میٹر بتائی جاتی ہے۔جھٹکے ایک منٹ تک رہے 260کے قریب لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں۔زلزلے کی شدت8.1 ریکٹر سکیل تھی۔ماہرین تو ابھی بھی ڈرا رہے ہیں کہ اتنے بڑے زلزلے کے آفٹر شاکس بھی آئیں گے۔
سب سے اہم اور نہایت ضروری بات یہ ہے کہ وہاں خاص طور پر چترال اور بدین میں سردی بہت ہے۔درجہ حرارت 2ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ کچھ دن پہلے برف باری ہوئی ہے۔ اکتوبر کی برف باری بالکل غیر متوقع تھی۔بہت سے لوگ کھلے آسمان تلے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ8 یا دس دن بہت اہم ہیں۔اہل درد کو چاہیے کہ وہ لکڑی کے فریم میں لوہے کے بنے خیمے مہیا کریں۔ایسا نہ ہو کہ زلزلے میں بچ جانے والے سردی سے مر جائیں۔
میں اپنے مخیر حضرات سے دست بستہ عرض کرتا ہوں کہ وہ دل کھول کر مصیبت کی اس گھڑی میں اپنے بھائیوں کی مدد کریں۔یہ ہمارا سب کا فریضہ ہے۔اللہ پاک کا لاکھ لاکھ احسان ہے کہ اس نے اتنی زبردست شدت کے زلزلے میں ہمیں محفوظ رکھا۔
یہ قوم خوش قسمت ہے کہ اس میں ایسی بہت سی تنظیمیں موجود ہیں۔جو درد دل رکھنے والے افراد سے بھری پڑی ہیں۔
بس یہی لوگ اچھے ہیں جو عملی طور پر آفت زدہ لوگوں کی امداد کے لئے پہنچتے ہیں۔ یہی زندہ و پائندہ لوگ ہیں اور انسانیت کا وقار۔
آخر میں ایک بار پھر اہل وطن اورخاص طور پر پاکستانی امریکن کمیونٹی سے اپیل ہے کہ اس کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالیں ۔باقی ہمارے اعلام ہی ایسے ہیں خدا تعالیٰ کبھی بھی اپنے بندوں کا امتحان نہیں لیتا مگر یہ ہمارے کرتوت اور خدا سے دوری کا نتیجہ ہے کہ آئے روز نئی سے نئی مصیبت ہمیں گھیر لیتی ہے ایک بات ذہن میں رکھیں کہ آفات کو اللہ نے اپنے لشکر کہا ہے۔کچھ اپنے اعمال پر بھی غور ضروری ہے۔ فی الحال ہمیں عذاب میں مبتلا بھائیوں کی مدد کرنی ہے کہ یہ ہمارا امتحان ہے کہ ہمیں د±کھ نے کتنا بیدار کیا اور احساس دلایا۔
خدا آپ کا حامی و ناصر ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button