Tayyab Mumtaz

ہمت مرداں مدد خدا ایک خواب جس کو تعبیر ملی

پاکستانی عوام کو جہاں بہت سے بحرانوں کا سامنا ہے اس میں ایک بحران صحت کی بہتر سہولیات بھی شامل ہیں ،یو این او کی رپورٹ کے مطابق ہر 10میں سے 4 بچے پیدائش کے دوران ہلاک ہو جاتے ہیں جو کہ ہمارے لیے ایک المیہ ہے اس وقت خواتین میں ہر 10خواتین میں سے 5خواتین زچگی کے دوران ہلاک ہو جاتی ہیں کیونکہ ان کو صحت کی مناسب سہولیات میسر نہیں آتی ہیں۔رائیونڈ میں بھی بہت سی ایسی آبادیاں ہیں جہاں صحت کی سہولیات کا فقدان پایا جاتا ہے اسی طرح کا ایک مسئلہ محترم محمد رانا ریاض جو کہ ہیوسٹن کی جانی پہچانی شخصیت ہیں ان کے والد اور بھائی جن کو دل کا دورہ پڑا اور وہ ہسپتال پہنچنے سے پہلے راستے میں ہی خالق حقیقی کو پیارے ہوگئے اس صدمے کا سامنا انہیں کرنا پڑا اس کے بعد ایک سوچ اور ایک خواب انہوں نے دیکھا جس کی تعبیر رانا الحبیب میموریل ہسپتال کی صورت میں مکمل ہوئی اس ہسپتال کا افتتاح رانا ریاض کی والدہ اور ماجد ظہور ایم پی اے نے خصوصی طور پر کیا۔اس موقع پر کمیونٹی کی بہت بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے پاکستانی امریکنز کی اس کوشش اور کاوش کو خوب سراہا اس موقع پر ہیوسٹن سے بھی بہت سے ساتھیوں نے شرکت کی جس میں غلام محمد بمبئے والا،صدیق کھتری،عامردھارا ،وقارعلی خان،انجم،میاں شبیر اور میاں نذیر صدر پی اے جی ایچ،پاکستان نیوز کے بیورو چیف شمیم سید،نے خصوصی طور پر شرکت کی اس موقع پر میاں شبیر اور غلام محمد بمبئے والا پانچ پانچ لاکھ اور عامر دھارا نے دو لاکھ روپے عطیہ کا اعلان کیا۔اس تقریب کے مہمان خصوصی ماجد ظہور ایم پی اے نے رانا ریاض اور ان کی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ حکومت پنجاب کی طرف سے جلد اس ہسپتال کے لیےبنیادی سہولیات اور مالی امداد کی کوشش کریں گے اور کسی بھی قسم کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے حاضر ہیں۔عمران لالپوریا نے کہا کہ اس ہسپتال کا خواب رانا ریاض نے دیکھا تھا اور آج اس خواب کی تکمیل ہو گئی ہے جس میں ہماری پوری ٹیم نے دن رات محنت کی سرمایہ لگایا اور اپنی مدد آپ کے تحت اس کے تمام مراحل کو مکمل کیا ہے اور آئندہ بھی ہم اپنی تمام تر کوشش اور جدوجہد کیساتھ اس میں مزید بہتری لانے کی بھرپور کوشش کریں گے اس موقع پر میاں نذیر اور میاں شبیر ،شمیم سید اور دوسرے مہمانان گرامی نے بھی خطاب کیا اور رانا ریاض اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اورکمیونٹی کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ہسپتال میں وہ تمام سہولیا ت موجود ہیں جو کسی بھی اچھے اور معیاری ہسپتال میں ہونی چاہئیںخصوصاً میٹرنٹی ہوم اور چائلڈ وارڈ میں کام شروع ہو چکا ہے۔ اس ہسپتال کے ایڈمنسٹریٹر امریکہ ہی سے تعلق رکھتے ہیں جنہون نے اپنی تمام تر زندگی دکھی انسانیت کی مدد میں گزار دی ہے اور وہ نام ہے ڈاکٹر امان اﷲ کا جو کہ اس سے پہلے بھی کافی عرصہ سے رائیونڈمیں اپنا کلینک جو کہ غریب اور مستحق افراد کے لیے بنایا گیا ہے چلا رہے ہیں اس طرح اس ہسپتال کو ڈاکٹر امان اﷲ کی صورت میں ایک اور ایسا ساتھ حاصل ہو گیا ہے جو کہ ہمہ تن اپنی تمام تر صلاحیتوں کو دکھی انسانیت کی خدمت میں صرف کر رہے ہیں۔اس تقریب میں معروف سنگر ارشد محمود،کامیڈین کاشف،کامیڈین سلیم آفریدی نے خصوصی طور پر شرکت کی اور شرکاءکو اپنے فن سے محظوظ کیا۔
اس تقریب کے دوران ہی عمران لالپوری اور ساتھیوں سے باتوں باتوں میں چائلڈ لیبر کے خاتمے اور خصوصاً بچیوں کی تعلیم کے موضوع پر بات ہوئی تو میں نے ان کو نیشنل سنٹر بحالی مزدور اطفال بارے بتایا میری باتوں سے ان میں اتنا اشتیاق بڑھا کہ صبح ہوتے ہی عمران بھائی اور شمیم سید کو تیار پایا اور انہیں میں داروغہ والہ کے ایک سکول جس میں ایسی بچیوں کو تعلیم دی جاتی ہے جو کہ لوگوں کے گھروں ،فیکٹریوں میں کام کاج کرتی تھیںلے کر پہنچا اس کے ساتھ ساتھ پی اے جی ایچ کے صدر میاں نذیر جو کہ اس سے پہلے اس سکول کا وزٹ کر چکے تھے حسب وعدہ پہنچے اور بچیوں میں کاپیاں تقسیم کیں۔اس موقع پر بچوں نے اپنی مختلف پرفارمنس پیش کیں جن کو وفد نے خوب سراہا ۔پاکستان میں چونکہ بجلی کے بحران میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ان بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں پر بہت اثر پڑتا ہے ابھی ہم وہیں موجود تھے کہ لائٹ کئی مرتبہ آئی اور چلی گئی جس پر عمران بھائی نے اس مشکل کے حل کیلئے سکول کیلئے دو عدد یو پی ایس بمعہ بیٹریز دینے کا وعدہ کیا جس سے بچوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اس پر اساتذہ اور بچوں نے ان کی اس کاوش کو خوب سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔اس ملاقات کے بعد مجھے جس بات کی خوشی آج تک محسوس ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ نیکی کرنے اور نیکی کی ترغیب دینے میں یا اس کا ذریعہ بننے میں جو لذت ہے شاید ایسی لذت کسی اور چیز میں نہیں ۔میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ مجھے ایسے انسان دوست،محبت کرنے والے اور درد دل رکھنے والی شخصیات کا ساتھ ملاگو یہ ساتھ بہت مختصر تھا مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر ہر کوئی اپنے حسے کا کام کرنے لگے اور اپنی ذمہ داری کو سمجھنے لگے تو ہمارے پاکستان میں نہ تو کوئی بچہ زیور تعلیم سے محروم رہے اور نہ ہی کوئی دہشتگردی رہے ضرورت اس بات کی ہے کہ دوسروں کے درد کو اپنا درد سمجھا جائے تو واقعی تکالیف ختم ہو سکتیں ہیں۔آپ سب کا اﷲ حامی ناصر ہو ۔
آخر میں میں ایک بار پھر رانا ریاض،عمران لالپوری،اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے رانا الحبیب میموریل ہسپتال بنانے اور اس کو چلانے میں اپنا کردار ادا کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے ناصرف اس ہسپتال میں بلکہ مزید علاقوں میں اس جیسے معیاری ہسپتال بنانے کی کاوش کو جاری ساری رکھیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button