اسرائیلی درندگی بلا تاخیر بند کرائی جائے!!!
غزہ کے گلی کوچے لاشوں سے پٹ گئے ہیں ، مظلوم فلسطینیوں کا خون بے دریغ بہہ رہا ہے لیکن اسرائیل کے ظالم اور سفاک حکمرانوں کا ہاتھ روکنے کے لئے نہ اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی نتیجہ خیز اقدام کیا جاسکا ہے نہ مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی عدم فعالیت سے نجات پاکر غزہ میں خوں ریزی بند کرانے کے لئے حرکت میں آسکی ہے۔ تازہ ترین صورت حال یہ ہے مسلسل 14 ویں روز اسرائیلی بمباری جاری رہنے کے نتیجے میں عورتوں اور بچوں سمیت مزید137 فلسطینی شہید کردیے گئے جس کے بعد غزہ کے شہریوں کا جانی نقصان572 کی تعداد تک جاپہنچاہے۔مسلم دنیا میں ترکی واحد ملک ہے جس کی حکومت کسی قسم کے تحفظات کو خاطر میں لائے بغیر غزہ میں جاری مظالم کے خلاف بھرپور آواز بلند کررہی ہے۔انقرہ نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو بجا طور پر فلسطینیوں کی نسل کشی کی کارروائی قرار دیا ہے۔ ترکی نے غزہ کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے پورے ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ پوری مسلم دنیا کے حکمراں زندگی کا ثبوت دیتے ہوئے غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی دادرسی کیلئے اٹھ کھڑے ہوں۔ مسلم ملکوں کی تنظیم او آئی سی کا ہنگامی اجلاس مزید کوئی لمحہ ضائع کیے بغیر بلایا جائے۔ دنیا کے57 ممالک پر مشتمل یہ تنظیم فلسطینیوں کے تحفظ کیلئے کمربستہ ہوجائے ، اس کی جانب سے اقوام متحدہ سے اسرائیلی کارروائی بلاتاخیر روکنے کا مطالبہ کیا جائے اور خود مسلم دنیا متفقہ طور پر اسرائیل کے خلاف سفارتی، تجارتی اوراقتصادی اقدامات عمل میں لانے کا اعلان کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ اسکے فوری اور مثبت نتائج برآمد نہ ہوں۔ عالمی طاقتوں کو بھی اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہئے کہ ظلم کو روکا نہ جائے اور مظلوموں کو انصاف فراہم نہ کیا جائے تو تشدد اور انتہاپسندی کے رجحانات فروغ پاتے ہیں۔دنیا کو آج دہشت گردی کا جو چیلنج درپیش ہے اس کی اصل وجہ بھی یہی ہے۔ لہٰذا عالمی طاقتوں کو غزہ میں جاری خوں ریزی بند کرانے کیلئے فوری اور نتیجہ خیز اقدام میں اب مزید کسی لیت و لعل سے کام نہیں لینا چاہئے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی زمینی حملوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں میں دو کی شناخت امریکی شارپ شوٹر کے طور پر ہوئی ہے جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے ایک طرف تو امریکہ عالمی امن کا داعی ہے اور دوسری طرف کبھی ریمنڈ ڈیوس کی صورت میں اور کبھی اسرائیلی فوجیوں کی شکل میں اس کی کاروائیاں جاری رہتی ہیں۔امریکہ کو چاہئے کہ وہ اپنا دوہراہ معیار اور دوغلی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اور امن کا راگ آلاپ کر امن کے ساتھ دشمنی نہ کرے اور مسلم خون سے اپنے ہاتھ اور چہرہ نہ رنگے۔
دوسری طرف ہمارے مسلم ممالک کے حکمران اتنے بے حس ہیں کہ خدا کی پناہ ،آج پھر ایک محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی کی ضرورت ہے مگر ایسے سپوت پیدا کرنے والی مائیں شاید اب عالم اسلام میں موجود نہیں رہیں۔